ہندومت ميں ازدواج
ہندومت کے لوگوں ميں شادي کي کئي ايک اقسام بيان کي گئي ہيں۔ آزاد ازدواج، عورت کو خريد لينا، اغوا کر لينا،ناموس کي ہتک کر دينا و غيرہ ۔ يہ سب شادي کے طريقے ہيں۔ ليکن عورت کو اغوا کر لينے سے بالتدريج منع کيا جاتا رہا ہے۔ ايک مرد کو اپنے طبقے سے نچلے طبقے کي عورت سے بھي شادي کر لينے کي اجازت دي گئي ہے۔ وہ لوگ مختلف مختلف طبقات کے قائل ہيں اور مرد اپنے طبقہ کے لحاظ سے تعدد زوجات ميں ايک تعداد کا حق رکھتے ہيں۔ اول طبقہ ان کے مذہبي پيشواؤں کا ہے انہيں پہلے چار بيوياں رکھنے کاحق ليکن کچھ عرصہ بعد ان کيلئے تين بيويوں کا حق تعين کر ديا گيا۔ دوسرے لوگ جس قدر نچلے طبقے سے متعلق ہوتے ہيں اسي کے مطابق ان کے ليے تعداد ازواج کا حق بھي کمتر ہوتا ہے۔ ہندو مذہب ميں طلاق کا کوئي وجود نہيں…البتہ اگر شوہر غائب اور گم ہوجائے تو چھ سال کے بعد اسے فوت تصور کر ليا جاتا ہے اور اس صورت ميں عورت کو دوسرے مرد سے شادي کا حق مل جاتا ہے ۔ اگر کسي جوڑے کے ہاں اولاد نہ ہو رہي ہو تو ايسي صورت ميں عورت ذاتي طور پر يا اپنے شوہر کي اجازت سے کسي دوسرے مرد سے ہم بستري کر ليتي ہے۔ ٍٍ قانون آپا ستاما کے مطابق شادي سے قبل نامزدگي ہوتي تھي داماد اپنے سسر کو ايک سو گائے اور ايک چھکڑا ديا کرتا اور اگر بعد ازاں شادي نہ ہو پاتي تو سسر کو يہ ليا ہوا مال واپس کرنا پڑا تھا۔ ان کے ہاں اپنے پدري رشتہ داري ميں سے چھ درجے تک اور مادري رشتہ داروں ميں سے چار پشتوں کے رشتہ داروں سے شادي کرنا ممنوع رکھا گيا اور ہمنام اشخاص کے درميان بھي شادي کے انعقاد سے ممانعت کي گئي ہے۔
اسلام ان اردو ڈاٹ کام