• صارفین کی تعداد :
  • 2254
  • 2/11/2018 3:24:00 PM
  • تاريخ :

دعائے فرج کے بارے میں آیت اللہ بہجت کی نصیحت

دعائے عظم البلاء کی تلاوت کرو اوراللہ تعالیٰ سے صاحب الامر کے ظہورکی دعا کرو۔ بنابریں علماء نے اس دعا کی تلاوت کرنےکی تاکید فرمائی ہے۔

 
دعائے فرج کے بارے میں آیت اللہ بہجت کی نصیحت

مہدویت تخصصی سنٹرکے ماہرحجۃ الاسلام حسین الہی نژاد نے خبررساں ایجنسی شبستان کے نامہ نگارسے گفتگو کےد وران(دعائے فرج اوراس کی اہمیت) کے بارے میں کہا ہے کہ دعائے(الہی عظم البلاء) کا دوسرا نام، ظہورکے لیےدعائے فرج ہے۔ سب سے پہلے شیخ طبرسی نے اپنی کتاب (کنوز النجاح) میں اس دعا کا ذکرکیا تھا اورباقی تمام مولفین نے اسی کتاب سے اس دعا کو نقل کیا  ہے۔ جیسا کہ ابن مشہدی نے اپنی کتاب(المزارالکبیر)، ابن طاووس نےاپنی کتاب(جمال الاسبوع) اورکفعمی نے اپنی کتاب (مصباح) اورطبری اوردیگرعلماء نے بھی نقل کیا ہے۔

انہوں نے اس دعا کی اہمیت کے بارے میں کہا ہے کہ مرحوم آیت اللہ بہجت سے جب اس دعا کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: دعائے عظم البلاء کی تلاوت کرو اوراللہ تعالیٰ سے صاحب الامر کے ظہورکی دعا کرو۔ بنابریں علماء نے اس دعا کی تلاوت کرنےکی تاکید فرمائی ہے۔

مہدویت تخصصی سنٹرکے ماہر نےاس بات کی تاکید کرتے ہوئےکہا ہےکہ مضامنین کے لحاظ سے اس دعا کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: پہلےحصے میں عصرغیبت کی مشکلات اور مصیبتوں کو بیان کیا گیا ہے:(اِلهى عَظُمَ الْبَلاءُ وَ بَرِحَ الْـخَـفـآءُ وَ انْـکَـشَـفَ الْـغِـطآءُ وَ انْـقَـطَـعَ الـرَّجـآءُ وَ ضـاقَـتِ الاْ رْضُ وَ مُـنِـعَـتِ السَّـمـآءُ ؛ خدایا! وَ اَنْتَ الْـمُـسْـتَـعـانُ وَ اِلَیْکَ الْـمُـشْـتَـکـى وَعَلَيْكَ الْمُعَوَّلُ فِى الشِّدَّةِ وَالرَّخاَّءِ؛)۔

انہوں نے مزید کہا ہےکہ اس حصے میں امام معصوم کی غیبت کی وجہ سےمعاشرے کو جو مشکلات پیش آتی ہیں جیسے سماجی ، اعتقادی اورسیاسی مشکلات وغیرہ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ یعنی امام کی غیبت کی وجہ سےشیعوں پردشمنوں کےمظالم میں شدت آجاتی ہے۔

حجۃ الاسلام الہی نژاد نےکہا ہے کہ دعا کے دوسرے حصےمیں ائمہ معصومین علیہم السلام کے مقام ومنزلت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اوران کی اطاعت اورپیروی کی ضرورت کو واجب قراردیاگیا ہے۔(للّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِه محمد اوالامر الذين فَرَضْتَ عَلَيْنا طاعَتَهُمْ وعَرَّفْتَنا بِذلِكَ مَنْزِلَتَهُمْ؛ فَـفَـرِّجْ عَـنّـا بِـحَــقِّــهِــمْ فَــرَجـاً عـاجِــلا قَــریـبـاً کَـلَـمْـحِ الْـبَـصَرِ  اَوْ هُـوَ اَقْـرَبُ)۔

انہوں نے مزید کہا ہےکہ اس دعا کا تیسرا حصہ درحقیقت، توسل ہے۔ دعا کےان فرازوں میں اہل بیت علیہم السلام سےتوسل کیا جاتا ہےاورامام زمانہ علیہ السلام کے ظہورمیں تعجیل کےلیےاہل بیت علیہم السلام سے توسل کیا جاتا ہے۔«یا مُـحَـمَّـدُ یـا عَـلِىُّ یـا عَـلِـىُّ یـا مُـحَـمَّـدُ اِکْـفِـیـانـى، فَـاِنَّـکُـما کـافِـیانِ وَ انْـصُـرانـى فَـاِنَّــکُما نـاصِـرانِ یــا مَــوْلانـا یـا صاحِب الزَّمانِ، الْـغَـوْثَ الْـغَــوْثَ الْـغَــوْثَ اَدْرِکْـنـى اَدْرِکْـنـى اَدْرِکْـنـى، الـسّــاعَـةَ الـسّــاعَــةَ الـسّــاعَــةَ الْـعَـجَـلَ الْـعَـجَـلَ الْـعَـجَـلَ؛)

مہدویت کے محقق نے آخرمیں کہا ہے کہ بنابریں دعائے فرج امام زمانہ علیہ السلام مضامین کے لحاظ سےتین حصوں میں تقسیم ہوتی ہے۔

منبع: شفقنا نیوز