• صارفین کی تعداد :
  • 295
  • 2/4/2018 3:52:00 PM
  • تاريخ :

آرمی چیف اور چیف جسٹس میرے لاپتہ شوہر کی جلد باحفاظت بازیابی ممکن بنائیں، اہلیہ انجینئر ممتاز

ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا، باقاعدگی سے ٹیکس دینا، معاشرے کی بہتری کیلئے فعالیت اور ایک معزز شہری ہونا ہی میرے شوہر کا جرم ہے

میرے لاپتہ شوہر کی جلد باحفاظت بازیابی ممکن بنائیں، اہلیہ انجینئر ممتاز
 
لاپتہ شیعہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی کا تعلق کراچی سے ہے، وہ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے بانی شہید ڈاکٹر سید محمد علی نقوی کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے، آج کل وہ اپنے کاروبار اور فلاحی و سماجی کاموں میں مصروف رہنے کیساتھ ساتھ کراچی کی ایک معروف نجی درسگاہ سے سوشل سائنسز میں پی ایچ ڈی کر رہے تھے، معاشرے کی بہتری اور تعلیم و تربیت کے فروغ کے حوالے سے فعال تھے، تعلیم و تربیت اور سماجی و فلاحی کاموں کی وجہ سے معاشرے میں وہ قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ وہ 23 جنوری سے تاحال لاپتہ ہیں، اس حوالے سے ”اسلام ٹائمز“ نے لاپتہ انجینئر ممتاز حسین رضوی کی اہلیہ کیساتھ انکی رہائشگاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر انکے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: لاپتہ انجینئر ممتاز حسین رضوی کی حالیہ فعالیت کے حوالے سے کیا کہیں گی۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔۔۔۔ میرے شوہر الیکٹریکل انجینئر ہیں، معاشی حوالے سے گذشتہ کئی سالوں سے کمپیوٹر اور اس سے متعلق اشیاء کی خرید و فروخت کے کاروبار سے منسلک ہیں، کاروباری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ آپ مستقل لکھنے پڑھنے، تحقیقی کاموں میں مصروف رہتے تھے، اسی سلسلے میں وہ کراچی کی معروف نجی یونیورسٹی سے سوشل سائنسز میں پی ایچ ڈی بھی کر رہے تھے، آپ علم و حرفت کے نام سے ایک میگزین بھی شائع کر رہے تھے، اس کیلئے مضامین لکھنے کے حوالے سے بھی بہت مصروف رہا کرتے تھے، وہ ایک محب وطن شہری، ٹیچر، ماہر تعلیم، مصنف، پبلشر اور سماجی کارکن تھے، تعلیم کا فروغ، معاشرے کی بہتری ان کا مقصد تھا، اسی حوالے سے انہوں نے علم و حرفت نامی میگزین شائع کرنا شروع کیا، الیکٹریکل انجینئر اور کامیاب کاروباری شخصیت ہونے کے باوجود انہوں نے تعلیمی سلسلہ جاری رکھا، کراچی یونیورسٹی سے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی، اس کے بعد پی ایچ ڈی کر رہے تھے، جو ان کے علم سے لگاؤ کا منہ بولتا ثبوت ہے، آپ کسی بھی تنظیم یا گروہ کے عہدیدار یا کارکن نہیں تھے۔ کیا ملکی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا، باقاعدگی سے ٹیکس دینا، معاشرے کی بہتری کیلئے فعالیت اور ایک معزز شہری ہونا ہی ان کا جرم ہے کہ وہ گذشتہ دس دنوں سے لاپتہ ہیں اور پولیس، انتظامیہ و دیگر ادارے ان کو بازیاب کرانے میں تاحال ناکام ہیں، ہم ان سے اپیل کرتے ہیں کہ انجینئر ممتاز حسین کی جلد باحفاظت بازیابی کو ممکن بنائیں۔

اسلام ٹائمز: انجینئر ممتاز حسین رضوی کے لاپتہ ہونیکے حوالے سے کیا تفصیلات ہیں۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: میرے شوہر 23 جنوری کو صبح نو بجے معمول کے مطابق اپنے کاروباری کام کے سلسلے میں نکلے تھے، نکلتے وقت انہوں نے کہا تھا کہ آفس کے کام سے جا رہا ہوں، تھوڑی دیر میں آجاؤں گا، کاروباری کام کیلئے صبح نکلنا ان کا معمول تھا، لیکن 23 جنوری کو دن بھر نہیں آئے، شام گزر گئی، رات میں بھی ان کا کوئی فون نہیں آیا، ہم نے پریشان ہوکر جب ان کے موبائل نمبر پر کال کی تو ان کا موبائل مستقل بند جا رہا تھا، رات سے صبح تک ہم ان کے موبائل نمبر پر مسلسل رابطہ کرتے رہے، ان کے دوست احباب سے بھی رابطہ کیا، لیکن انہیں بھی کچھ اطلاع نہیں تھی، عزیز و اقارب میں کسی کو کچھ معلوم نہیں تھا، 24 سے 26 جنوری تک ہم نے تھانوں، اسپتالوں سمیت ہر جگہ انہیں تلاش کیا، جب ان کی کوئی اطلاع نہیں ملی تو 26 جنوری کو سچل تھانے میں ان کے لاپتہ ہونے رپورٹ جمع کرائی۔ اس کے بعد سے آج تک ان کی کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔

اسلام ٹائمز: لاپتہ ہونے سے قبل یا بعد میں کسی قسم کی دھمکی ملی تھی، یا انہوں نے کبھی اس حوالے سے کسی قسم کے خطرے کا اظہار کیا تھا۔؟
اہلیہ انجینئر ممتاز حسین رضوی: نہیں، انہیں کبھی کوئی دھمکی نہیں ملی، نہ لاپتہ ہونے سے پہلے اور نہ لاپتہ ہونے کے بعد، وہ اپنے کام سے کام رکھتے تھے، کاروبار، لکھنا پڑھنا اور سماجی کاموں، لوگوں کی مدد، بچوں کی تعلیم و تربیت وغیرہ، پی ایچ ڈی مکمل کرنے میں صبح سے رات تک مصروف رہتے تھے، ایسی کوئی سرگرمی تھی ہی نہیں کہ کسی قسم کی دھمکی یا خطرے کا احساس ہو۔

اسلام ٹائمز: تھانے میں درخواست کے علاوہ انکی بازیابی کیلئے کیا اقدامات کر رہے ہیں۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: میں نے 30 جنوری کو اپنے شوہر انجینئر ممتاز حسین رضوی کی بازیابی کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کرائی ہے، پٹیشن میں ہم نے فیڈریشن آف پاکستان کو فریق بنایا ہے، کیونکہ ہمارے وطن عزیز پاکستان کے آئین کے تحت شہریوں کی جان، مال، حقوق کی حفاظت کی ذمہ داری ریاست کے ذمہ ہے۔

اسلام ٹائمز: پٹیشن کی سماعت کے حوالے سے کوئی تاریخ دی گئی ہے۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: ہمیں بتایا گیا ہے کہ پہلے چیف جسٹس سندھ کے پاس پٹیشن جائے گی، اس کے بعد جب ہمارا نمبر آئے گا تو ہمیں کال کرکے اطلاع دے دی جائے گی اور بلایا جائے گا، ابتک ہمیں پٹیشن کی سماعت کے حوالے سے کوئی کال نہیں آئی ہے۔

اسلام ٹائمز: تھانے میں درخواست اور سندھ ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کرانے کے بعد سے اب تک حکومتی شخصیات، انتظامیہ، اداروں میں سے کسی نے رابطہ کیا ہے۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: اب تک ہم سے کسی نے بھی رابطہ نہیں کیا ہے، کسی بھی قسم کا تعاون نظر نہیں آتا ہے۔

اسلام ٹائمز: انجینئر ممتاز حسین رضوی کے لاپتہ ہونیکے حوالے سے کسی پر کوئی شک ہے۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: نہیں، ہمیں کسی پر کوئی شک تو نہیں ہے، لیکن آئے روز شہریوں کی گمشدگی کی خبریں میڈیا پر عام ہیں، اس لئے ہم نے ریاست، حکومت، اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ انجینئر ممتاز حسین کی جلد باحفاظت بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔

اسلام ٹائمز: تھانے میں درخواست، ہائیکورٹ میں پٹیشن کے علاوہ کیا اقدامات اٹھائے جائینگے۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: ہم حکومت، انتظامیہ، انسانی حقوق کے اداروں سے رابطہ کر رہے ہیں، میڈیا سے رابطہ کر رہے کہ وہ ہماری آواز بلند کرکے تمام لوگوں تک پہنچائیں، اسی سلسلے میں ہم اہل خانہ آج کل میں پریس کانفرنس بھی کرینگے۔

اسلام ٹائمز: لاپتہ انجینئر ممتاز رضوی کی بازیابی کے حوالے سے شیعہ نمائندہ تنظیموں، علمائے کرام و شخصیات کے تعاون کے حوالے سے کیا کہیں گی۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: علمائے کرام سے بھی رابطہ ہوا ہے، سب تعاون کیلئے تیار ہیں، انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ جس وقت بھی بلائیں گی، ہم آئینگے، ہم آپ کے ساتھ ہیں، جو بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے، آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بازیابی کیلئے کس سے، کیا مطالبہ ہے آپکا۔؟
اہلیہ انجینئر سید ممتاز حسین رضوی: ہم اہلخانہ آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ میرے شوہر انجینئر ممتاز حسین رضوی کے لاپتہ ہونے کے معاملے کا نوٹس لیں، وہ ایک محب وطن معزز شہری ہیں، کسی قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے، نہ ہی کسی تھانے یا کہیں پر ان کے خلاف کسی بھی الزام کے تحت کوئی ایف آئی آر یا درخواست نہیں ہے، لہٰذا میرے شوہر کی جلد باحفاظت بازیابی ممکن بنانے کیلئے اقدامات اٹھائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم وفاقی اور سندھ حکومت سے بھی ان کی جلد بازیابی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

منبع: اسلام ٹائمز