بعض عرب ممالک کی وجہ سے امریکیوں کو جرات مل گئی ہے
مشرق وسطی میں امریکہ کی موجودگی کی بڑی وجہ بعض عرب ملکوں کی واشنگٹن کی خوشنودی پر مبنی پالیسیاں ہیں۔
مشرق وسطی میں امریکہ کی موجودگی کی بڑی وجہ بعض عرب ملکوں کی واشنگٹن کی خوشنودی پر مبنی پالیسیاں ہیں۔
تقریب نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے معروف صحافی اور ممتاز تجزیہ نگار جناب قمر آغا نے کہا ہے کہ علاقے میں امریکی پالیسیوں میں جو جسارت نظر آتی ہے اس کی ایک اہم وجہ بعض عرب ملکوں کے امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
ہندوستان کے معروف صحافی اور ممتاز تجزیہ نگار قمر آغا نے امریکہ کے نائب صدر مائیک پینس کے اسرائیل کے دورے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی پارلیمنٹ میں اس امریکی عہدیدار کا یہ بیان کہ امریکہ کا سفارتخانہ آئندہ سال تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیا جائے گا، کہا کہ امریکی عہدیداروں کو اس قسم کا بیان دینے کی جرآت خود بعض عرب ملکوں نے دی ہے اور ایسے میں جبکہ کچھ عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ روابط منظر عام پر آچکے ہیں تو امریکہ بھی علاقے میں اپنی پالیسیوں کو جارحانہ کرتا جارہا ہے۔
ہندوستان کے سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار جناب قمرآغا نے کہا کہ آج جو کچھ فلسطین میں ہورہا ہے اس کے ذمہ دار خود عرب ممالک ہیں اور اس کی اہم وجہ یہ ہے کہ عرب ملکوں نے کبھی بھی مسئلہ فلسطین کو اپنے صفحۂ اول کے مسئلہ میں شمار نہیں کیا اور فلسطینی اتھارٹی یا فلسطینی انتظامیہ نے بھی مسلمانوں کے قبلۂ اول مسجد الاقصی کی آزادی کے لئے ٹھوس اقدامات انجام نہیں دیئے۔
ہندوستان کے ممتاز صحافی اور تجزیہ نگار قمر آغانے علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کو اقتصادی اور سیکیورٹی لحاظ سے ایک طاقتور ملک قرار دیا اور کہا کہ ایران کی لیڈر شپ نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کو مسلمانوں کا اولین مسئلہ قرار دیا ہے اسی لئے امریکہ، اسرائیل کے ساتھ مل کر مسئلہ فلسطین کو فراموشی کی طرف لے جانے کی کوشش کررہے ہیں لیکن وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہونگے۔
جناب قمر آغا نے کہا کہ فلسطین ہو یا مسلمانوں کے دیگر مسائل ان جب کے حل کے لئے مسلمانوں میں اتحاد و یکجہتی کی نہایت ہی ضرورت ہے اور اس حساسیت کو محسوس کرتے ہوئے سامراجی طاقتوں نے مسلمانوں کے اتحاد کو نشانہ بنا رکھا ہے تاکہ مسلمان آپس میں ہی الجھے رہیں۔
ہندوستان کے سینیئر صافی اور تجزیہ نگار جناب قمر آغا نے دہشت گردی کی نسبت مسلمانوں کی طرف جوڑنے کی عالمی سامراج کی سازش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروہوں چاہے وہ القاعدہ ہو یا داعش یا جبہۃ النصر ہو یا دیگر دہشت گرد گروہ سب کے تانے بانے امریکہ و اسرائیل سے جاملتے ہیں اور اس حوالے سے انکشافات خود امریکی حکام کرچکے ہیں۔
جناب قمر آغا نے مشرق وسطی میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہ علاقے میں امریکہ و اسرئیل کی تمام پالیسیاں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں، کہا کہ عالمی رائے عامہ بھی اب اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ دنیا میں تمام برائیوں اور بدبختیوں کا اصلی عامل امریکہ اور اسرائیل ہیں اور دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں ان دونوں ملکوں کے خلاف مظاہرے نہ ہوتے ہوں۔
منبع: تقریب