طرز زندگی پر غذا کے اثرات
شیخ طوسی کی کتاب( الامالی) میں امام صادق علیہ السلام کی ایک روایت میں آیا ہے : «لا تَدَع طَلَبَ الرِّزقِ مِن حِلِّهِ فإنّهُ عَونٌ لَكَ عَلى دِينِكَ) حلال روزی کےحصول کو ترک نہ کرو کیونکہ حلال روزی کی طلب تجھے تیرے دین میں مدد دیتی ہے۔
ثقافتی امورکے مشیرحجۃ الاسلام والمسلمین حسین شریعتی نژاد نے خبررساں ایجنسی شبستان کے نامہ نگارسے گفتگو کے دوران قرآنی آیات اورمعصومین علیہم السلام کی روایات میں غذا اوراس کی غیرمادی کیفیت کی اہمیت طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ دین کی تبلیغ، انبیاءکی بعثت اوراولیائےالہی کی تمام زحمتوں اورکوششوں کا مقصد یہ تھا کہ انسان اپنی زندگی میں کمال کے نزدیک اورالہی حدود کے قیام کے لیےآمادہ وتیارہوجائے۔
ا نہوں نے کمال کی منزل پرفائز ہونےکی راہ میں غذا کی بہت زیادہ تاثیرکی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شیخ طوسی کی کتاب( الامالی) میں امام صادق علیہ السلام کی ایک روایت میں آیا ہے : «لا تَدَع طَلَبَ الرِّزقِ مِن حِلِّهِ فإنّهُ عَونٌ لَكَ عَلى دِينِكَ) حلال روزی کےحصول کو ترک نہ کرو کیونکہ حلال روزی کی طلب تجھے تیرے دین میں مدد دیتی ہے۔ یعنی ظاہری غذا، انسان کی کمال کی جانب حرکت میں موثرواقع ہوتی ہے۔ بنابریں جس دین کا ہدف انسان کا کمال اوراس کی سربلندی ہو یقینا اس کی پوری توجہ انسان کی غذا پربھی ہے۔
حجۃ الاسلام شریعتی نژاد نےمزید کہا ہےکہ قرآن کریم میں انسانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی غذا پرتوجہ دیں۔ اس نگاہ کرنے سےمراد اس غذا کے بارے میں تحقیق کرنا ہےنہ کہ فقط یہ جان لےکہ وہ کیا کھارہا ہےکیونکہ بعض غذائیں حلال توہیں لیکن رویات کی بنا پرطیب اورپاکیزہ نہیں ہیں۔ یعنی انہیں کھایا تو جاسکتا ہے لیکن وہ کراہت اورمنفی وضعی تاثیررکھتی ہیں اورانسان کی کمال کی حرکت کو سست کردیتی ہیں۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ آیات اورروایات میں ہے کہ انسان کو ہرلمحہ حلال روزی کے حصول کی کوشش اوردعا کرنی چاہیے۔ کیونکہ حرام کھانا نہ فقط انسان کو روحانیت سے روک دیتا ہے بلکہ زندگی کے امورمیں اسے تباہ وبرباد کردیتا ہے۔ جیسا کہ عاشور کے دن امام حسین علیہ السلام نے فرمایا تھا:میری باتوں کا تم پراس وجہ سے اثرنہیں ہوتا کیونکہ تمہارے شکم حرام سے بھرے ہوئے ہیں۔ یعنی لقمہ حرام، انسان کو روحانیت اورمعنویت سے دورکرنےکےعلاوہ اس کی زندگی کے راستے کو بھی باطل کی طرف لے جاتا ہے اورانسان کو حق سے دورکردیتا ہے۔