نائن الیون کے حملے 21 ویں صدی کا سب سے بڑا فراڈ ہے، روسی اخبار
روسی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ نیو یارک میں نائن الیون 2001ء کے حملے 21 ویں صدی کا سب سے بڑا فراڈ ہے۔ سانحہ میں 2973 افراد ہلاک ہوئے تاہم آٹھ سال گزرنے کے باوجود اہم سوالات کا جواب تاحال نہ مل سکا۔ یہ کہ جڑواں ٹاورز میں استعمال ہونے والے اسٹیل کے بڑے بڑے راڈ پٹرول کی آگ سے کس طرح منٹوں میں پگھل گئے جب کہ پٹرول جلنے کا درجہ حرارت اسٹیل کے نقطہ پگھلاؤ سے چار گنا کم ہے۔
جڑواں ٹاورز میں تقریباً دو لاکھ ٹن اسٹیل کے بڑے بڑے راڈ استعمال کئے گئے تھے۔ رپورٹ کے مطابق ایک ٹاور کو خزاں رسیداں پتوں کی طرح زمین پر ڈھیر کرنے کے لئے ضروری تھا کہ سفید فاسفورس سے بھرے ایک درجن کارگو طیارے عمارت سے ٹکرا دیئے جائیں یا عمارت کے کونے کونے میں بارودی سرنگیں بچھائی جائیں۔ ٹاورز کی تعمیر میں ایسا میٹریل استعمال کیا گیا تھا جو شدید ترین زلزلوں اور زوردار جھٹکوں کی تاب لا سکتے تھے تاہم طیارے کے ٹکرانے سے دونوں ٹاورز کیونکر تاش کے پتوں کی طرح بکھر گئے۔
روس کے معروف سیاسی تجزیہ کار ولادیمیر انوخین نے دوسرا سوال اٹھایا ہے کہ 19 خودکش بمباروں میں سے پانچ بمبار بعد ازاں زندہ کیسے ہو گئے۔ ولادیمیر انوخین کا کہنا ہے کہ نائن الیون جیسی کہانیاں امریکی تاریخ کا حصہ ہیں۔ امریکہ نے 1898ء میں کیوبا پر ہسپانوی کنٹرول ختم کرنے کے لئے خود ہی اپنے زیر کنٹرول جزیرے پر حملہ کر دیا۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران پرل ہاربر پر جاپانی حملے سے امریکی انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا تھا تاہم دفاع کرنے کی بجائے امریکی بحریہ نے بندرگاہ سے طیارہ بردار بحری جہاز سمیت نئے جنگی جہازوں کو دور محفوظ مقامات پر منتقل کردیا اور پرانے ٹوٹ پھوٹ کا شکار بحری جہاز وہاں تعینات کردیئے ۔
امریکی عوامی جنگ میں شرکت کے خلاف تھی تاہم امریکی حکومت نے مال غنیمت میں حصہ دار بننے کے لئے جنگ میں کودنے کا فیصلہ کیا تھا۔ سانحے کے چند روز قبل نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کنڈولیزا رائس نے سان فرانسسکو کے میئر ویلی براؤن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ گیارہ ستمبر کو پرواز کے ذریعے نیو پارک آنے سے گریز کریں۔ سانحے کے بعد برطانوی دی ٹائمز نے رپورٹ جاری کی تھی جس کے مطابق بش انتظامیہ نے سعودی عرب کے نجی طیارے کو اسامہ بن لادن کے ایک درجن سے زائد رشتہ داروں کو ملک سے نکالنے کی اجازت دی تھی۔ اس کے علاوہ ایف بی آئی نے اسامہ بن لادن کے کسی رشتے دار کو اب تک تفتیش کے لئے طلب کیا اور نہ ہی کوئی کوشش کی گئی۔ شہنشاہ روم نیرو نے بھی عیسائیوں پر الزام عائد کرنے کے لئے روم کو جلا ڈالا تھا جبکہ ہٹلر نے اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کے لئے خود ہی پارلیمنٹ کو نذر آتش کردیا تھا۔
روزنامہ جنگ پاکستان