مجتمع آموزش عالی جامعۃ المصطفی العالمیہ
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی رہنمائی میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد عاشقان اہلبیت ،اور علم و معرفت کے حصول کے خواہشمند افراد کے ایک جم غفیر نے اسلامی جمہوریہ ایران کا رخ کیا ۔
مجتمع آموزش عالی جامعۃ المصطفی العالمیہ کے زیر نظر اہم ترین تعلیمی مراکز میں سے ایک ہے یہ ادارہ مدرسہ مبارکہ حجتیہ میں قائم ہے
مرحوم ایۃ اللہ العظمی حجت کوہ کمری نے ۱۳۲۱ ھ میں اس مدرسے کی بنیاد رکھی مدرسہ کا کل رقبہ ۱۵۰۰۰ مربع میٹرہے اور حضرت حجت ابن الحسن علیہ السلام کیطرف منسوب ہونیکی وجہ سے اس کا نام حجتیہ رکھا گیا ہے حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے جوار میں واقع اس مدرسہ نے ابتدائے تاسیس سے لیکر آج تک بہت سارے طلاب شاگردان مکتب امام صادق علیہ السلام اور امام زمانہ سلام اللہ علیہ کے جانثاروں کی تربیت کے فریضہ کو انجام دیا ہے۔
امام خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ کی رہنمائی میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد عاشقان اہلبیت ،اور علم و معرفت کے حصول کے خواہشمند افراد کے ایک جم غفیر نے اسلامی جمہوریہ ایران کا رخ کیا ۔
۱۳۵۸ ھ میں مدرسہ حجتیہ کو صرف غیر ایرانی طالبعلموں کیلئے مخصوص کر دیا گیا اسلامی جمہوریہ ایران کے مہمانوں کی میزبانی اور انکی تعلیم و تربیت کے ذریعے سے اس مدرسہ کی حیات طیبہ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوا اور یہ مدرسہ سفیران انقلاب اور مبلغان تشیع کی تربیت کا مرکز بن گیا اور جس طرح ایرانی طلاب میں مدرسہ فیضیہ حوزہ علمیہ قم کا نماد ہے مدرسہ حجتیہ غیر ایرانی طلاب میں حوزہ علمیہ کا نماد اور سمبل بن گیا۔
۱۳۸۱ھ میں پانچ مدارس حجتیہ،شہابیہ۔مومنیہ،سلیمان فارسی اور مدرسہ مرعشیہ کو ملا کر اسے مجتمع آموزش عالی فقہ کا نام دیا گیا
فقہ و الہیات اور فقہ و اصول کے خصوصی شعبوں کی تشکیل اور انکی جدید خطوط پر تدریس کے لئے خصوصی کورسز کی طراحی مرکز جہانی علوم اسلامی کے عظیم کارناموں میں سے ایک ہے جو اس ادارہ کی تشکیل کے ذریعے ممکن ہوا۔
ابتداءان مدارس کے طلاب جنکی تعداد ۴۷۰۰ افراد تھی دو شعبوں فقہ و معارف اسلامی اور فقہ و اصول میں تقسیم تھے لیکن شعبہ فقہ و اصول کے الگ ہونے اور دو مدارس مرعشیہ اور سلمان فارسی کو فقہ و اصول سے خاص کرنے کے بعد تین مدارس حجتیہ مومنیہ اور شہابیہ کو ملا کر اسے مدرسہ عالی فقہ و معارف اسلامی کا نام دیا گیا اور اس کا مرکز مدرسہ مبارکہ حجتیہ کو بنایا گیا۔
اس مدرسہ میں ۱۳۸۱ھ سے لیکر ۱۳۸۷ھ تک ۲۰۰ مدرسین اور ۴۵۰ استاد رہنما پر مشتمل سٹاف کے ساتھ ابتدائی تعلیم سے ماسٹرز تک فقہ و معارف اسلامی کے شعبے کی تدریس کی جاتی رہی۔
.رہبر معظم حضرت ایۃ اللہ سید علی حسینی خامنہ ای دام ظلہ الوارف کی حکیمانہ تدابیر کی روشنی میں دو عظیم اداروں"مرکز جہانی علوم اسلامی اور سازمان مدارس" کو ملا کر جامعۃ المصطفی العالمیہ کے نام سے ایک نئے ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس کی سربراہی روشن فکر اور مدبر شخصیت جناب آیۃ اللہ اعرافی کے سپرد کی گئی ۔
فقہی علوم اور ان سے متعلقہ شعبوں کی ترقی کیلئے یہ طے پایا کہ تما شعبوں کو ایک مجموعے اور ایک مدیریت کے تحت لایا جائے اس لئے چھ سال کی ماہرانہ اور پیشہ ورانہ تحقیقات کے نتیجے میں ۱۳۸۸ھ میں دو مدارس فقہ و اصول اور فقہ و معارف اسلامی کو ملا کر مجتمع آموزش عالی فقہ کا نام دیا گیا ۔
یہ مجموعہ تین مدارس پر مشتمل ہے اور اس کے دو کیمپس ہیں ایک کیمپس مدرسہ حجتیہ اور دوسرا مجتمع امین {غدیر بلاک} میں واقع ہے اور اس نئی ترکیب کے ساتھ اپنی علمی فعالیت کو جاری رکھے ہوئے ہے
https://ur.feqh.miu.ac.ir