• صارفین کی تعداد :
  • 2238
  • 9/21/2017
  • تاريخ :

منتظرین کومکمل طورپرآمادہ وتیار رہنا چاہیے

منتظرین کومکمل طورپرآمادہ وتیار رہنا چاہیے

 

 

خبررساں ایجنسی شبستان: مہدویت تخصصی سنٹرکےاسٹریٹجک ریسرچ کےمرکزی آفس کے انچارج نے کہا ہےکہ یہ ایام، منتظرین کے لیےتقدیرسازاورحساس ایام ہیں لہذا منتظرین کو مکمل طورپرآمادہ وتیاررہنا چاہیے۔

خبررساں ایجنسی شبستان نے مہدویت تخصصی سنٹر کے حوالے سےنقل کیا ہے کہ اسلامک سائنسز اینڈ کلچرل سنٹر کےعلمی بورڈ کے رکن حجۃ الاسلام والمسلمین رحیم کارگرنے اپنی ایک تحریرمیں کہا ہے :

سو فیصد آمادہ ہونےکا مطلب یہ ہے کہ عظیم تبدیلیوں پرپختہ عقیدہ رکھنا چاہیےاوراپنے آپ کو اس میں موثرقراردیں۔ مشرق وسطیٰ کے پیچیدہ مسائل اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یہ علاقہ اب اورخونی، تباہ کن اورمنفی واقعات کی طاقت نہیں رکھتا ہے بلکہ انتہائی تیزی کے ساتھ اس میں ایک عظیم اورموثرتبدیلی رونما ہو۔

ہمارے سامنے تین قسم کے ڈرامائی کھیل ہیں کہ جن میں سے ہرایک کے لیےایک خاص قسم کی حکمت عملیوں اورپالیسیوں کواختیارکرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ڈرامائی کھیل اس بات کی علامت ہیں کہ ہم مستقبل کے بارے میں دقیق علم اوراس کی مینجمنٹ کے لیےکافی قدرت نہیں رکھتے ہیں۔ لہذا ہمیں مختلف قسم کے ڈرامائی کھیلوں کے لیےآمادہ وتیاررہنا چاہیے۔ (اگرچہ ایک کھیل کے متحقق ہونے کے لیے بہت زیادہ شواہد موجود ہیں)۔ یہ ڈرامائی کھیل مندرجہ ذیل ہیں:

۱۔  پہلا ڈرامائی کھیل اردن، مصر، لیبیا، افغانستان، ترکی، پاکستان اورسعودی عرب میں تکفیریوں کا اقتدارمیں آنا اور شدت پسندی، تشدد اورقتل وغارت میں اضافہ۔ اسلام کو تباہ ،اسلامی انقلاب کو کنٹرول کرنےاورامام زمانہ علیہ السلام کے ظہورکار استہ روکنے کے لیے امریکہ، اسرائیل اوربرطانیہ کا یہ مشترکہ منصوبہ ہے۔

سعودی عرب میں محمد بن سلمان کا اقتدارمیں آنا اوراسی طرح امارات میں ولیعہد کے اقتدارمیں آنے کا احتمال بھی اسی کی ایک تفسیر ہے۔اس کھیل میں ایران اورعراق کی سعودی عرب اورکچھ دیگر عربی ممالک کے درمیان جنگ کا احتمال بھی پایا جاتا ہے۔ اس کھیل کےنتیجےمیں ظالم اورفاسد افراد کا اقتدارمیں آنا ہےکہ جو سفیانی اوریہودی سوچ رکھتے ہیں۔ یہ تبدیلی ظہورمیں رکاوٹ بن سکتی ہے ،مگریہ کہ شدت پسند افراد کنٹرول سےخارج ہوجائیں اورایک دوسرے کے ساتھ لڑنا شروع کر دیں۔ اس صورت میں سفیانی کے خروج کے احتمال پایا جائے گا۔

۲۔ دوسرا ڈرامائی کھیل مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال کا تسلسل ہےکہ جس میں عربی ممالک کا اسرائیل کے ساتھاالحاق اورایران کےخلاف مزید پابندیاں لگنےکا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ امریکہ کا شارٹ مدت منصوبہ ہے۔ یہ صورتحال بھی ظہورمیں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

۳۔ تیسرا ڈرامائی کھیل، ایران، لبنان، شام،عراق اوریمن کے مزاحمتی محاذ کا غیرمعمولی قدرت حاصل کرنےسے مربوط ہے۔ اس کھیل میں سعودی عرب، قطراورمصرجیسےعربی ممالک خانہ جنگی کا شکارہوجائیں گے جس کے نتیجے میں عوامی اعتراضات میں اضافہ ہوجائےگا اوراس طرح مختلف گروپس بن جائیں گے۔ یہ  لڑائی جھگڑے اورعوامی اعتراضات  ظالم اورفاسد عربی حکومتوں کی شدید کمزوری کا باعث بنیں گے اوراس طرح امام زمانہ علیہ السلام کےظہورکی راہ ہموارہوگی۔ اس صورتحال میں ایران اوراس کے اتحادی ایک موثرطاقت کے عنوان سےظاہرہوں گے۔

اگرچہ دشمن اس کھیل کے تحقق میں رکاوٹ ایجاد کرنے کی بھرپورکوشش کررہا ہے۔ درحقیقت ایران پرایٹمی پابندیاں بھی اسی کھیل کا حصہ ہیں ۔ اسی طرح سعودی عرب میں بھی شدید خانہ جنگی شروع ہوجائے۔

بہرحال ہمیں سنجیدگی سےسوچنا چاہیےاورکھوکھلےاورطاقت کی ایجاد کے بغیرجذبات پربھروسہ نہ کریں۔ ہم اس وقت امید رکھ سکتے ہیں کہ جب اقتدار، طاقت اورآگاہی کےعروج  پرہوں۔

 فقط ہمارے جذبات اورروابط ظہور میں کوئی خاص تاثیرنہیں رکھتے ہیں۔ لہذا ہمیں دقت کےساتھ ان تینوں کھیلوں کا جائزہ لینا چاہیے اوراپنےآپ کو آمادہ وتیارکرنا چاہیے کیونکہ موجودہ صورتحال میں کسی قسم کا واقعہ بھی رونما ہوسکتا ہے۔

بہرحال ہمیں اس وقت ایک حساس صورتحال کا سامنا ہے۔ ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیےکہ دشمن بیکار نہیں بیٹھے ہوئے ہیں بلکہ وہ ظہورکی راہ میں رکاوٹ ایجاد کرنے کےلیےمختلف قسم کے منصوبے بنارہے ہیں۔ اگرہم نے سستی، کمزوری اوراپنےاندراختلافات کا اظہارکیا تو وہ کامیاب ہوجائیں گے۔