حوزہ علمیہ قم کےاستاد حجۃ الاسلام والمسلمین سید محمد قائم مقامی نے خبررساں ایجنسی شبستان کے نامہ نگارسے گفتگو کے دوران شیعوں کےآٹھویں امام کے طرززندگی کے بارے میں کہا ہے کہ امام رضا علیہ السلام بھی باقی ائمہ اطہارعلیہم السلام کی طرح زندگی گزارتے تھے یعنی ہم ائمہ علیہم السلام کی حرکت کوایک ہی خط پرجانتے ہیں اگرچہ زمانے کے حالات کے مطابق بعض کی زندگی ظاہری طورپرمختلف نظرآتی تھی۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ ہم اہل بیت علیہم السلام کےاسلام میں حقیقت کا جلوہ دیکھتے ہیں، اورائمہ اطہارعلیہم السلام کی ذمہ داری ہےکہ وہ تمام بحرانوں اوربرے حالات کے باوجود اس مشعل کو جلائے رکھیں۔ لہذا ہرامام نے اپنی اس ذمہ داری کو انجام دیا ہے اورامام رضا علیہ السلام نے اسلام کے توحیدی حقائق کو بیان کرکے بہترین صورت میں اپنی ذمہ داری کو انجام دیا ہے۔
حجۃ الاسلام قائم مقامی نےکہا ہےکہ
توحید کے بارے میں امام رضا علیہ السلام کےمقدس وجود کے بیانات بےنظیرہیں اورقیامت تک کسی عالم، فیلسوف اورحکیم کونہیں دیکھا جاسکتا ہےکہ جواللہ کی حقیقی صفات کےادراک اورکائنات اورمخلوقات کےساتھ اللہ کے ارتباط سےمربوط امام کے بیانات سے بےنیازہو۔
انہوں نے مزید کہا ہےکہ حضرت امام رضا علیہ السلام توحیدی تھیالوجی کا احیاء کیا کہ جس میں نہ تو تعطیل ہےاورنہ ہی تشبیہ ہے اوروہ مسلمانوں کو تعلیم دیتے ہیں کہ بشر کی اہم ترین گمشدہ چیزیہی تھیالوجی ہے اوریہ ایک ایسا موضوع ہےکہ ہمیں اس دورمیں جس کی ضرورت ہے۔
انہوں نےامام رضا علیہ السلام کی زیارت کے اثرات اوربرکات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انسان کے طرززندگی پرزیارت کی تاثیرکے بارے میں کہا ہےکہ زیارت ایک اہم دینی ہدف ہے یہاں تک کہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ ایک عظیم ہدف ہے۔ٰ
حوزہ علمیہ کے استاد نےمزید کہا ہے کہ امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے بہت زیادہ اثرات ہیں۔ ہم اس زیارت کو زیارت خدا جانتے ہیں اورہمارا عقیدہ ہے کہ امام علیہ السلام ایک ایسی شخصیت ہے کہ جوانسان کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دیتی ہے۔
انہوں نےمزید کہا ہےکہ امام رضا علیہ السلام کی یہ صفت اس وجہ سے ہےکہ آپ کا وجود مبارک حجت ہےکیونکہ آپ کا پورا وجود اللہ تعالیٰ کی صفات کا مظہرہے۔