• صارفین کی تعداد :
  • 3966
  • 1/17/2017
  • تاريخ :

دین اسلام اور حقیقی خوشی

 

محمد (ص)

 

دین اسلام نے نہ صرف خوش رہنے کے لئے منع نہیں کیا بلکہ آیات اور روایات میں زندگی کو خوشی کے ساتھ گزارنے کی بہت زیادہ تأکید کی گئی ہے۔

     سب سے پہلے ہمیں اس بات کی طرف توجہ کرنی چاہئے کہ خوشی کہتے کسے ہیں، اس کے جواب میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ خوشی ایک باطنی حالت کا نام ہے جس کے ذریعہ انسان باطنی طور پر سکون کا احساس کرتا ہے اور یہ سکون انسان کے لئے بہت زیادہ ضروری ہے  تاکہ وہ اس دنیا میں آرام سے زندگی گزار سکے اور اس دنیا کو آخرت کے لئے ایک گزرگاہ بنائے، دین بھی انسان کو اسی سعادت حقیقی کی طرف متوجہ کرنے کے لئے آیا ہے، اگر تھوڑا دقت کے ساتھ سوچا جائے تو ہم اس نتیجہ پر پہونچتے ہیں کہ دین اور خوشی میں ذرہ برابر بھی اختلاف نہیں پایا جاتا، دین کا مقصد انسان کو حقیقی خوشی تک پہنچانا ہے چاہے وہ دنیا ہو یا آخرت، اور یہ خوشی خدا سے قربت کے نتیجہ میں حاصل ہوتی ہے جیسا کہ خداوند متعال قرآن مجید میں ارشاد فرمارہا ہے: «وَ مَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْری فَإِنَّ لَهُ مَعيشَةً ضَنْكاً وَ نَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيامَةِ أَعْمى‏[سورۂ طه،آیت:۱۲۴] اور جو میرے ذکر سے اعراض کرے گا اس کے لئے زندگی کی تنگی بھی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا بھی محشور کریں گے»۔

     اسلام  آیا ہے تاکہ انسان کو صحیح اور سالم زندگی گزارنے کا طریقہ بتائے، اسلام کی نظر میں خوشی کے ساتھ  زندگی گزارنا کسے کہتے ہیں بعض روایات کی روشنی میں اس کو بیان کیا جارہا ہے:

     امام صادق(علیہ السلام) فرماتے ہیں: « أَيُّمَا مُسْلِمٍ‏ لَقِيَ‏ مُسْلِماً فَسَرَّهُ‏ سَرَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ[۱] جب بھی کوئی مسلمان دوسرے مسلمان سے ملاقات کرے اور اسے خوش کرے تو گویا اس نے خدا کو خوشنود کیا»، دوسری جگہ پر  امام(علیہ السلام) فرمارہے ہیں:  «صِلَةُ الارحامِ تُحَسِّنُ الخُلُقَ وَ تُسمِحُ الكَفَّ و َتُطيبُ النَّفسَ وَ تَزيدُ فِى الرِّزقِ و َتُنسِئُ فِى الاَجَلِ[۲] صلہ رحم اخلاق کو اچھا بناتا ہے، ہاتھ کو بخشنے والا(سخی)، نفس کو پاک، روزی میں زیادتی اور  موت میں تأخیر کا سبب بنتا ہے».

     ان روایتوں اور اسطرح کی دوسری روایتوں میں تأکید کی گئی ہے کہ مؤمن اپنی فردی اور اجتماعی زندگی کو خشک طریقہ سے نہ گزارے بلکہ دین اسلام نے حلال طریقہ سےخوشی منانے کے لئے اسباب کو فراہم کرنے کی تأکید کی ہے، روایتوں میں وارد ہوا ہے کہ  دنیا کی حلال چیزیں انسان کی آخرت کو سنوارنے کے لئے مددگار ثابت ہوتی ہیں[۳]۔

     اب جب ہم کو یہ معلوم ہوگیا ہے کہ اسلام نے انسان کو خوشی منانے کے لئے منع نہیں کیا، لیکن  اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ دین نے انسان کو حرام طریقہ سے خوشی منانے کے لئے منع کیا ہے، یہ اس طبیب کی طرح ہے جو انسان کو اس کی صحت کے لئے بعض چیزو ں سے منع کرتا ہے اگر ان چیزوں کی رعایت نہیں کی گئی تو مریض صحت مند نہیں ہوسکتا جس کے بارہ میں خداوند متعال اس طرح فرمارہا ہے: «ذلِکُمْ بِما کُنْتُمْ تَفْرَحُونَ فِی الْأَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ بِما کُنْتُمْ تَمْرَحُون‏[سورۂ غافر، آیت: ۷۵] یہ سب اس بات کا نتیجہ ہے کہ تم لوگ زمین پر باطل چیزوں اور طریقوں سے خوش ہوا کرتے تھے اور اکڑ کر چلا کرتے تھے».

     خدا ہمیں ایسی خوشی نصیب فرمائے جو ہمیں رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور اہل بیت(علیہم السلام) سے نزدیک کرے۔

--------------------------------------------------

حولے:

[۱] محمد باقرمجلسى، بحار الأنوار، دار إحياء التراث العربي – بيروت، دوسری چاپ، ج۷۱، ص۲۹۷، ۱۴۰۳ق.

[۲] گزشتہ حوالہ، ص۱۱۴۔

[۳]محمد بن يعقوب‏ كلينى، كافی، تهران، دار الكتب الإسلامية، ج۵، ص۸۷، ۱۴۰۷ق‏۔