اربعین کی تکریم وتعظیم (حصّہ دوّم)
جس وقت امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک نیزے پر اور اہل بیت علیہم السلام کو اسیر کرکے شام لے جایا گیا؛ اسی وقت سے کربلا میں حاضری کا شوق اور امام حسین علیہ السلام کی قبر مطہر کی زیارت کا عشق دسترس سے بالکل باہر سمجها جاتا تها؛ کیونکہ اموی ستم کی حاکمیت نے عالم اسلام کے سر پر ایسا دبیز سیاہ پردہ بچها رکھا تها کہ کسی کو یقین نہیں آسکتا تها کہ ظلم کا یہ پردہ آخر کا پهاڑا جاسکے گا اور کوئی نفاق کے اس پردے سے گذر کر سید الشہداء علیہ السلام کی زیارت کے لئے کربلا میں حاضری دے سکے گا۔ مگر امام حسین علیہ السلام کی محبت کی آگ اس طرح سے ان کے عاشقوں کے قلب میں روشن تھی کہ اموی اور عباسی طاغوتوں کی پوری طاقت بھی اسی گل نہ کرسکی۔
جی ہاں! یہی محبت ہی تو تھی جو عاشق اور دلباختہ انسانوں کو کربلا تک لی گئی اور امام شہداء علیہ السلام کی شہادت کے چالیس روز نہیں گذرے تھے کہ عشق حسینی جابر بن عبداللہ انصاری کو کربلا کی طرف لے گیا۔
جابر جب کربلا پہنچے تو سب سے پہلے دریائے فرات کے کنارے چلے گئے اور غسل کیا اور پاک و مطہر ہوکر ابو عبداللہ الحسین علیہ السلام کی قبر منور کی طرف روانہ ہوئے اور جب پہنچے تو اپنا ہاتھ قبر شریف پر رکھا اور اچانک اپنے وجود کی اتہاہ سے چِلّائے اور بے ہوش ہوگئے اور جب ہوش میں آئے تو تین بار کہا: يا حسين! یاحسین! یا حسین اور اس کے بعد زیارت پڑھنا شروع کی۔
اربعین کے روز زیارت امام حسین علیہ السلام پر تأکید
اسلام کی روائی اور حدیثی تعلیمات میں جن اعمال کو مقدس ترین عبادات میں شمار کیا گیا ہے اور ان کی بجا آوری کی تلقین کی گئی ہے ان میں اولیائے الہی اور ائمۂ معصومیں علیہم السلام کی زیارت بھی شامل ہے۔ معصومیں علیہم السلام کی زیارات میں امام حسین علیہ السلام کی زیارت کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے؛ چنانچہ کسی بھی امام معصوم (ع) کی زیارت پر اتنی تأکید نہیں ہوئی جتنی کہ سیدالشہداء علیہ السلام کی زیارت پر ہوئی ہے۔
امام صادق علیہ السلام نے ابن بُکَير سے ـ جو امام حسین علیہ السلام کی راہ میں خوف و ہراس کے بارے میں بتا رہے تھےـ سے ارشاد فرمایا: « اما تحب ان یراک اللہ فینا خائفا؟ اما تعلم انہ من خاف لخوفنا اظلہ اللہ فی عرشہ؛ کیا تم پسند نہیں کرتے ہو کہ خداوند متعال تمہیں ہماری راہ میں خوف و ہراس کی حالت میں دیکھے؟ کیا تم نہیں جانتے ہو کہ جو ہمارے خوف کی بنا پر خائف ہوا اللہ تعالی اپنے عرش میں اس کے سر پر سایہ ڈالے گا؟» چونکہ اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں کو امام حسین علیہ السلام کے عشق سے مالامال کیا ہے اور عشق بہر صورت عاشق کو دوست کی منزل تک پہنچا ہی دیتا ہے لہذا عاشقان حسینی نے پہلے اربعین ہے سے ـ اموی ستم کی حکمرانی اور ہر گونہ خفیہ اور اعلانیہ دباؤ کے باوجود ـ زیارت سیدالشہداء علیہ السلام کی راہ پر گامزن ہوئے اور آج تک ہر مسلمان مرد اور عورت کی دلی آرزو امام حسین علیہ السلام کی زیارت ہوتی ہے۔( جاری ہے )