میدان کربلا اور بنی ہاشم کی قربانیاں
میدان کربلا میں بنی ہاشم نے قربانیوں کی بے مثال تاریخ رقم کی شرہکۃ الحسین سیدہ زینب کا کردار بھی اس میں مثالی ہےانکے بچوں کی قربانی بیبی کی مقاومت اپنی الگ نوعیت رکھتی ہےحضرت عباس (ع) کے تینوں بھائی باری باری میدان جنگ میں گئے اور اپنے اپنے رجز میں سب نے ’’فرزند علی (ع)‘‘ کے عنوان سے اپنا تعارف کرایا اور علوی شجاعت کے جوہر دکھلانے کے بعد جام شہادت نوش کر گئے۔
یوم عاشور کو جب یزیدی لشکر کے ساتھ جنگ یقینی ہو گئی تو اصحاب سید الشھداء (ع) جب تک زندہ تھے بنی ہاشم کے کسی ایک فرد کو بھی میدان میں جنگ اور شہادت کے لیے نہیں جانے دیا۔ لیکن جب اصحاب و انصار اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے اور ایک ایک نے جام شہادت نوش کر لیا، تب اہل بیت پیغمبر(ص) کی باری آئی کہ وہ راہ حق میں اپنی جانوں کو قربان کریں۔
ان دشوار لمحات میں علی (ع)، جعفر طیار، عقیل، امام حسن(ع) اور سیدالشہداء (ع) کے بیٹے اکٹھے ہوئے ایک دوسرے سے گلے ملے اور الوداع کیا۔
پیغمبر اکرم (ص) سے منقول ایک روایت میں ہے کہ ایک دن آپ نے قریش کے چند نوجوانوں کو دیکھا جو خوبصورت اور نورانی چہروں کے مالک تھے۔ پیغمبر اکرم (ص) انہیں دیکھ کر غمگین ہوئے۔ اصحاب نے سبب پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: ’’ہم ایک ایسا خاندان ہیں خدا نے ہمارے لئے آخرت کو پسند کیا ہے دنیا کو نہیں۔ مجھے وہ مصائب یاد آگئے جو میری امت میرے فرزندوں پر ڈھائے گی۔ میرے امتی انہیں قتل کریں گے یا انہیں گھر بار چھوڑنے پر مجبور کریں گے‘‘۔
کربلا میں یزیدیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فرزندان رسول (ص) میں سے تین افراد عبداللہ بن جعفر طیار و زینب کبری(س) کے بیٹے اور تین افراد حضرت عباس(ع) کے سگے بھائی یعنی حضرت زینب (س) کے بھائی تھے۔
جناب زینب (س) کے بیٹے
’’عون‘‘، ’’محمد‘‘ اور ’’عبیداللہ‘‘ حضرت زینب اور عبداللہ بن جعفر کے بیٹے تھے، جو اپنی والدہ کے ہمراہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی نصرت کے لئے کربلا آئے تھے۔
انھوں نے جب اپنے ماموں اور اپنے زمانے کے امام کی تنہائی دیکھی تو ایک ایک کرکے میدان کارزار میں اترے اور اپنی جانیں اسلام عزیز پر قربان کر دیں۔
’’عون‘‘ اپنی والدہ زینب سلام اللہ علیہا کی فکرمند آنکھوں کے سامنے میدان کی جانب گئے جبکہ یہ رجز پڑھ رہے تھے:
ان تنکرونی فانابن جعفر
شہید صدق فی الجنان ازھر
یطیر فیھا بجناح اخضر
کفی بھذا شرفا فی المحشر
ترجمہ؛ اگر تم مجھے نہیں جانتے تو جان لو میں جعفر کا بیٹا ہوں وہی جو صدق و حقیقت کی راہ میں شہید ہوکر فردوس بریں میں چمک رہے ہیں وہی جو جنت کے اوپر سبز پروں کے ذریعے پرواز کررہے ہیں اور یہی نسب و شرف روز محشر کے لئے کافی ہے۔ ( جاری ہے )