ايراني اموال پر امريکہ کي دست درازي بين الاقوامي ڈکيتي
اسلامي جمہوريہ ايران کے صدر حسن روحاني نے ايراني اموال پر امريکہ کي دست درازي کو بين الاقوامي ڈکيتي قرارديتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امريکہ سے اپني رقم کو سود کے ہمراہ وصول کريں گے ۔
مہر خبررساں ايجنسي کے نامہ نگار کي رپورٹ کے مطابق اسلامي جمہوريہ ايران کے صدر حسن روحاني نے ايراني اموال پر امريکہ کي دست درازي کو بين الاقوامي ڈکيتي قرارديتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امريکہ سے اپني رقم کو سود کے ہمراہ واپس ليں گے صدر حسن روحاني نے نيويارک ميں اپنے دورے کے اختتام کے موقع پر نامہ نگاروں سے گفتگو ميں اقوام متحدہ کي جنرل اسمبلي ميں خطاب کے دوران امريکہ اور سعودي عرب پر شديد تنقيد نيز امريکہ اور سعودي عرب کے درميان مشترکہ وجوہات کے بارے ميں سوال کا جواب ديتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درميان مشترکہ وجوہات ميں بين الاقوامي قوانين کي خلاف ورزي اور دہشت گردوں کي حمايت شامل ہے ۔
صدر حسن روحاني نے کہا کہ امريکہ کو بين الاقوامي قوانين اور معاہدوں پر عمل کرنا چاہيے ايران اور گروپ 1+5 کے درميان مشترکہ ايٹمي معاہدہ دوطرفہ معاہدہ نہيں بلکہ چند جانبہ معاہدہ ہےصدر حسن روحاني نے کہا کہ ايٹمي معاہدہ ايک بين الاقوامي معاہدہ ہے اور امريکہ کو اس کا احترام کرنا چاہيے۔ صدر حسن روحاني نے امريکہ کي طرف سے ايران کے منجمد اموال کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امريکہ کا يہ اقدام بڑا خطرناک ہے۔ اس نے ايران کي سينٹرل بينک کے اموال پر قبضہ کر رکھا ہے اور امريکہ کي طرف سے ايران کے مال پر دست درازي کو ہم بين الاقوامي ڈکيتي سمجھتے ہيں۔ صدر حسن روحاني نے کہا کہ ايران نے ہيگ ميں بين الاقوامي عدالت ميں شکايت کررکھي ہے اور ہم اپني رقم کو امريکہ سے سود اور منافع کے ہمراہ وصول کريں گے۔
صدر حسن روحاني نے ايران اور سعودي عرب کے درميان اختلافات کي طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ايران اور سعودي عرب کے درميان دوطرفہ اختلافات نہيں ہيں بلکہ علاقائي مسائل کے بارے ميں اختلافات ہيں سعودي عرب علاقہ ميں امريکہ اور اسرائيل کي بالا دستي کا خواہاں ہے جبکہ ايران اس کے خلاف ہے۔
صدر حسن روحاني نے کہا کہ ايران ، سعودي عرب کي علاقائي ممالک ميں بے جا اور واضح مداخلت ، يمن پر وحشيانہ جنگ مسلط کرنے اور دہشت گردي کي حمايت کرنے جيسے اقدامات کے خلاف ہے سعودي عرب امريکہ اور اسرائيل کي طرح بين الاقوامي قوانين ، اخلاقي اور انساني قوانين کو پامال کررہا ہے اور ايران سعودي عرب کے ان قادامات کے خلاف ہے۔
صدر حسن روحاني نے دہشت گردي کو عالمي خطرہ قرارديتے ہوئے کہا کہ اگرشام اور عراق کو ايران کي تدبير اور حمايت حاصل نہ ہوتي تو بغداد اور دمشق پر دہشت گردوں کا قبضہ ہو گيا ہوتا ۔
صدر حسن روحاني نے کہا کہ تمام ممالک کو چاہيے کہ وہ دہشت گردي کے خلاف سنجيدہ اقدامات عمل ميں لائيں اور دہشت گردوں کي حمايت کرنے والے ممالک کو چاہيے کہ وہ دہشت گردوں کي حمايت ترک کر ديں۔
صدر حسن روحاني نے کہا کہ دنيا جانتي ہے کہ امريکہ اور سعودي عرب دہشت گردوں کے اصلي حامي ہيں آگر يہ دو ممالک دہشت گردوں کي حمايت ترک کرديں تو دنيا سے دہشت گردي ختم ہو سکتي ہے ۔