بابک کا قلعہ
يہ قلعہ دژ بابک کے نام سے بھي جانا جاتا ہے اور اھر قصبے کے شمال ميں تقريبا 50 کلوميٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ يہ علاقہ " کليبر " کے نام سے معروف ہے ۔ اس قلعے کي سطح سمندر سے بلندي تقريبا 2300 سے 2700 ميٹر ہے ۔ اس کو قلعہ جمہور بھي کہا جاتا ہے ۔ اس قلعے کو خلافت عثمانيہ کے خلاف چلنے والي تحريک کے وقت تعمير کيا گيا تھا ۔ کليبر سے قلعہ تک کا فاصلہ تقريبا 3 کلوميٹر ہے اور قلعے تک پہنچنے کے ليے دشورا گزار علاقوں سے ہو کر جانا پڑتا ہے۔ قلعے کے اصلي دروازے تک پہنچنے کے ليۓ ايک خاص راستے سے گزرنا پڑتا ہے جو ايک صحن نما ہے اور وہاں پر بڑے بڑے پتھر منظم انداز ميں رکھے گۓ ہيں ۔سامنے موجود دو برج نما ميناروں سے دروازے سے داخل ہونے والے ہر فرد کو با آساني ديکھا جا سکتا ہے اور قلعہ ميں داخل ہونے کا يہ واحد راستہ ہے ۔ صحرا کي طرف سے قلعہ ميں داخل ہونا ممکن نہيں ہے ۔
اس قلعہ کي عمارت دو اور تين منزلوں پر مشتمل ہے ،عمارت ميں داخل ہوتے ہي ايک بڑا ھال ہے جس کے گرد 7 کمرے ہيں ۔ کچي مٹي کے استعمال سے بخوبي اندازہ لگايا جا سکتا ہے کہ اس عمارت کو اشکاني دور حکومت يا ساساني دور حکومت ميں تعمير کيا گيا ہو گا ۔ سابقہ دور ميں اس عمارت کو کئي بار نقصان پہنچا اور اس کي مرمت کا کام بھي کيا گيا ۔ اس قلعے کي عمارت سے بہت ساري قديم اشياء بھي ملي ہيں جن سے اس عمارت کي قدمت کا اندازہ لگانا آسان ہو گيا تھا ۔يہاں سے بعض سکے بھي دريافت ہو، جو خستہ حالي کي وجہ سے ناقابل خواندہ تھے مگر بعض سکوں سے اندازہ لگايا گيا کہ وہ اتابکان آذربائيجان اور ھزارسيبان ( چھٹي اور ساتويں ہجري) کے ہونگے ۔ سن 1345 ہجري شمسي کو يہ قلعہ قومي تاريخي و ثقافتي ورثہ کي فہرست ميں شامل کيا گيا ۔