آيت الله العظمى سید شهاب الدین مرعشى نجفى ( حصّہ ہفتم )
آزاد هونے کے بعد تیزی سے مدرسه کی طرف روانه هوئے اور اپنے طلباء احباب کو جمع کیا اور ان سے کها: ایک اهم کار انجام دینا هے جو اسلام اور شریعت کی خدمت هے! طلباء نے کها: کام کیا هے؟ هم نے کها: اِس کتاب کی نسخه برداری، چنانچه سب اِس کام میں مشغول هو گئے اور هم نے مهلت تمام هونے سے پهلے اِس کتاب کے چند نسخه تیار کرلئے۔»
آیت الله مرعشی نجفی نے جب قم کی طرف هجرت کی تو اپنے ساتھ وه قلمی نسخے بھی ایران لے آئے اور قم میں بھی نایاب اور قدیمی کتابوں کے نسخوں کی خریدار میں لگ گئے، ایک مدت بعد مکان میں جگه کم هونے کی وجه سے کتابوں کو مدرسه مرعشیه میں پهنچادیا، کچھ مدت بعد اِس مدرسه کی تیسری منزل پر کتابخانه بنایا گیا، جو 15 شعبان سن 1386هجری قمری میں 10000 قلمی کتابوں کے ساتھ افتتاح هوئی۔
طلاب کرام اور علمائے عظام کی طرف سے کتابوں کے مطالعه کا شوق و ذوق، نیز کتابخانه میں جگه کی کمی نیز جدید کتابوں کی خریداری اِس بات کا سبب بنی که موصوف نے (موجوده کتابخانه) کی بنیاد ڈالی جو 15 شعبان سن 1394 هجری قمری میں 16000 مطبوعه اور قلمی کتابوں کے ساتھ افتتاح هوئی۔
آیت الله مرعشی نجفی کا کتابخانه اِس وقت250,000 مطبوعه اور 25,000 قلمی کتابوں 1 کی صورت میں موصوف کے فررزند حجة الاسلام ڈاکٹر محمود مرعشی نجفی کی مسئولیت میں طلاب، علماء ٬ اسٹوڈینٹ، محققین اور مولفین کی خدمت کررها هے۔
آیت الله العظمی مرعشی کا کتابخانه قلمی اور نفیس کتابوں پر مشتمل هونے کی وجه سےاپنی صنف میں منحصر کتابخانه هے اُس میں بهت سی قدیمی، اهم اور نایاب کتاب هونے کی وجه سے پوری دنیا کے مولفین اور علماءو دانشوران نیز علمی اور تحقیقاتی اداروں کا مورد توجه هے، اِس وقت یه کتابخانه عالمی شهرت رکھتا هے اور دنیا بهر میں 400 علمی اداروں اور کتابخانوں سے رابطه برقرار کئے هوئے هے۔
موصوف کی تالیفات
سن 1366 هجری قمری میں موصوف کے سب سے پهلے « نخبه الاحكام » و « سبيل النجاه » نامی رسالے شائع هوئے هیں اور اُسی زمانه سے موصوف مرجع تقلید بن گئے، آیت الله مرعشی نجفی، مرحوم آیت الله العظمی بروجردی کی سن 1340هجری قمری میں وفات کے بعد عالم شیعت میں عظیم الشان مرجع تقلید قرار پائے۔
آیت الله مرعشی نجفی نے اپنی بابرکت عمر میں برسوں تک قرآن، ادبیات عرب، حدیث، دعا، فقه، اصول، منطق، لغت، تاریخ، رجال و تراجم اور انساب وغیره جیسے مختلف موضوعات میں بهت سی کتابیں اور مقالے لکھے جن میں سے اکثر شائع نهیں هوئی هیں۔ لیکن موصوف کے آثار کی تعداد 148 کتابیں، رسالے اور مقالے هیں۔
موصوف کی دو کتابیں درج ذیل هیں، جو پچاس سال کی زحمتوں کا نتیجه هے لیکن وه ابھی تک شائع نهیں هوئی هے:
1- مشجرات آل رسول الله الاکرام یا مشجرات الهاشمین، یه کتاب پوری دنیا میں علویوں اور سادات کے نسب کے بارے میں هے۔
2۔ ملحقات الاحقاق الحق،کتاب احقاق الحق، قاضی نور الله شوشتری (متوفی 1019 هجری قمری) کی تالیف هے جسے آیت الله العظمی مرعشی نجفی نے تکمیل کیا هے اور اُس عظیم الشان کتاب کے منابع و مدارک کو جمع کیا هے۔ موصوف نے اِس عظیم الشان کتاب کی تحقیق کی تکمیل کے لئے علمائے کرام پر مشتمل ایک بڑا تحقیقی گروه تشکیل دیا ، چنانچه موصوف کے بیٹے حجة الاسلام ڈاکٹر سید محمود مرعشی کے زیر نظر یه گروه اب بهی مشغول هے اور اب تک اِس کتاب کی 27 جلدیں منظر عام پر آچکی هیں اور باقی جلدیں تیار هو رهی هیں۔ ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
شيخ فضل اللہ نوري کي زندگي پر ايک مختصر نظر
آيت اللہ احمد جنّتي کي عظيم شخصيت