آيت الله العظمى سید شهاب الدین مرعشى نجفى ( حصّہ سوّم )
تدریس کے فرائض
آیت الله مرعشی نجفی، حضرت آیت الله حائری کے حکم سے تدریس میں مشغول هوئے، اور جوان طلاب کے لئے ادبیات عرب، منطق اور اصول و فقه کی تدریس فرمائی، آیت الله مرعشی نجفی٬ حضرت آیت الله حائری کی (سن 1355هجری قمری میں) رحلت کے بعد خارج فقه و اصول کی تدریس میں مشغول هوئے۔
موصوف نے حوزه علمیه قم میں 70 سال سے زیاده کی تدریس میں بهت سے علماء اور دانشوروں کی تربیت، جن میں سے بعض افراد نے «اجازه اجتهاد» حاصل کیا، هم یهاں پر ان کے بعض شاگردوں کے اسماء گرامی تحریر کرتے هیں:
حضرت آیت الله شهید حسین غفاری، حضرت آیت الله شهید مصطفی خمینی، حضرت آیت الله شهید مرتضی مطهری، حضرت آیت الله شهید ڈاکٹر محمد مفتح، حضرت آیت الله شهید ڈاکٹر سید محمد بهشتی، حضرت آیت الله شهید محمد صدوقی، حضرت آیت الله سید محمد علی قاضی طباطبائی، حضرت آیت الله سید محمود طالقانی، حضرت آیت الله شیخ شهاب الدین اشراقی، حضرت آیت الله شیخ مرتضی حائری، حضرت آیت الله حاج مرزا جواد آقا تهرانی، حضرت آیت الله شيخ حسن نورى همدانى، حضرت آیت الله آقا موسى صدر، حضرت آیت الله قدرت الله وجدانى فخر، حضرت آیت الله سيد مرتضى عسکرى، حضرت آیت الله مصطفى اعتمادى، حضرت آیت الله محمد امامى كاشانى، حضرت آیت الله مرزا جواد تبريزى، حضرت آیت الله شيخ حسين نورى، حضرت آیت الله سيد عبدالكريم موسوى اردبيلى، حضرت آیت الله شيخ على پناه اشتهاردى، حضرت آیت الله محمد تقى ستوده، حضرت آیت الله شيخ محمد رضا مهدوى كنى.
خستگی ناپذیر فقیه نامور برسوں تک شیعوں کے مرجع تقلید رهے اورعالم اسلام کی شایان شان خدمت کی، حضرت معصومه قم کے صحن حرم میں عظیم الشان نماز جماعت تمام زائرین کو یاد هے، موصوف کی خوش اخلاقی اور خنده پیشانی کی تصویر سبهی کے دل و دماغ میں موجود هے، موصوف بهت هی شوخ مزاج شخص تھے، نیازمندوں اورغریبوں پر خاص توجه رکھتے تھے اور ان کی مشکلات کی رسیدگی کیا کرتے تھے۔
آیت الله مرعشی نجفی مرحوم٬ اهل بیت علیهم السلام اور حضرت معصومه علیها السلام سےخاص محبت رکھتے تھے، موصوف انقلاب اسلامی سے پهلے بهی هر روز صبح کی اذان سے پهلے حرم حضرت معصومه علیها السلام میں مشرف هوتے تھے، همیشه دروازه کهلنے سے کچھ پهلے هی دروازه پر آ کر کھڑے هوجاتے تھے اس کے بعد حرم میں وارد هوتے تھے اور زیارت کے بعد نماز جماعت پڑھایا کرتے تھے۔ ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
آيت اللہ احمد جنّتي کي عظيم شخصيت
شيخ مفيد کا سچا خواب