کیا شفاعت طلب کرنا شرک ہے ؟
شفاعت کا ایک مفہوم یہ ہے کہ معاشرے میں رہتے ہوۓ انسان روز مرّہ کی ضروریات کے پیش نظر ایک دوسرے سے مدد مانگ لیں ۔ کسی ضرورت مند یا کمزور کا صاحب حیثیت یا دولت مند سے مدد مانگ لینا ایک عام سی بات ہے اور آج تک کسی بھی عقل مند نے یہ نہیں کہا ہے کہ کسی سے مدد مانگ لینے کا مطلب اس کی عبادت کرنا ہوتا ہے اور مدد کرنے والا معبود بن جاتا ہے ۔ شفاعت ایسے ہی ہے جیسے ایک کنگہار شخص کسی نیک انسان سے اپنے گناہوں کی بخشش کے لیۓ خدا کے حضور دعا کرنے کے لیۓ کہے ۔ ایسا معاملہ نہ صرف توحید کے منافی نہیں ہے بلکہ توحید کی حمایت کرتا ہے ۔
وہابیوں کا کہنا یہ ہے کہ شفاعت " توحید" کے منافی ہے اور اپنے اس نظریے کی ترویج کے لیۓ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری بھی کی جا رہی ہے ۔ وہابیوں کے خیال میں انبیاء ، اولیاء اللہ کی ارواح سے مدد طلب کرنا یا خدا کے حضور ان کو شفیع قرار دینا شرک ہے اور یوں وہ ان چیزوں کا عقیدہ رکھنے والوں کو مشرک تصوّر کرتے ہیں ۔
کوئی بھی مسلمان جو پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) یا اولیاء الہی سے شفاعت طلب کرتا ہے تو وہ یہ اعتقاد نہیں رکھتا کہ پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) خدا کی اجازت کے بغیر ہماری شفاعت کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ جب شفاعت کا حق ، پیغمبر یا ولی خدا یا صالح افراد یا دیگر ملائکہ کو عطا کیا گیا ہے اور ہم ان سے کہیں کہ خداوند عالم نے آپ کو یہ حق دیا ہے لہذا اپنے اس حق سے ہم کو بھی بہره مند کر دیجئے تو اس میں کیا اشکال لازم آتا ہے ؟اور کس طریقے سے یہ مطلب مطابق شرک ہو گا ؟
مرحوم علامہ طباطبائی فرماتے ہیں کہ " شفاعت ایک عقلی امر ہے جو اگلا درجہ حاصل کرنے کے لیۓ ہوتا ہے " وہ اس بارے میں مزید لکھتے ہیں کہ
" اگر انسان چاہتا ہو کہ وہ مادی اور معنوی لحاظ سے کمال حاصل کرے تو وہ معاشرتی معیار پر پورا نہیں اترتا یا اس کے لیۓ تیار نہیں ہوتا ہے یا پھرکسی ایسے شر سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہو جس کی مخالفت کی وجہ سے اسے سختی کا سامنا ہے اور دوسری طرف وظیفہ انجام دینے سے بھی قاصر ہے تو اسے شفاعت کی ضرورت ہوتی ہے "(1)
زیادہ تر عقلی مسائل جو شفاعت پر حملہ آور ہوتے ہیں وہ خدا کی مصلحت اندیشی اور عدل کے لحاظ سے سامنے آتے ہیں اور اس بنیاد پر شکوک و شبہات کو جنم دیتے ہیں ۔ ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
رسول اکرم(ص) کي حيثيت
امام کي ضرورت