اسلام میں بچی کا مقام
زمانہ جہالت میں عورت ظلم و ستم کی چکی میں پسی ہوئی تھی۔ اہل عرب بیٹیوں کی پیدائش کو اپنے لئے باعث عار سمجھتے تھے اور اپنی بیٹیوں کو زندہ درگور کر دیا کرتے تھے۔ عورتوں کو وراثت میں کوئی حق نہ دیا جاتا تھا۔ ان سے زنا عام تھا لیکن اسلام نے زمانہ جاہلیت کے برعکس عورتوں کو عزت و تکریم بخشی۔ اسلام کی تاریخ ’’حقوق نسواں‘‘ کے حوالے سے نہایت درخشندہ روایات کی امین رہی ہے۔ روز اول سے ہی اسلام نے عورت کے مذہبی، سماجی، معاشرتی، قانونی، آئینی، سیاسی اور انتظامی کردار کا نہ صرف اعتراف کیا ہے بلکہ اس کے جملہ حقوق کی ضمانت بھی فراہم کی ہے۔ کیونکہ جب تک افراد معاشرہ باہمی حقوق ادا نہیں کرتے اور اپنے فرائض سے غفلت برتتے ہیں تب تک وہ ایک فعال معاشرہ قائم کرنے میں کماحقہ کردار ادا نہیں کر سکتے۔ تاہم یہ ایک المیہ ہے کہ ہم فرض کا مطالبہ تو کرتے ہیں مگر حق ادا نہیں کرتے۔ اسی وجہ سے معاشرہ افراط و تفریط کا شکار ہو جاتا ہے۔ جہاں تک معاشرے میں خواتین کے کردار کا تعلق ہے تو یہ حقیقت اظہر من الشمس ہے کہ دنیا کی نصف سے زائد آبادی عورتوں پر مشتمل ہے اور بقائے نسل انسانی کے لئے، بچوں کی پرورش اور نگہداشت کے لئے، اولاد کی بہتر تعلیم و تربیت جیسے اہم افعال کے لئے عورت کا کردار بحیثیت ماں کتنی اہمیت کا حامل ہے۔ نپولین بونا پاٹ نے کہا تھا کہ تم مجھے اچھی مائیں دے دو میں تمہیں اچھی قوم دے دوں گا ۔
اسلامی تعلیمات کے زیرسایہ عورت اسلامی معاشرے میں پوری عزت و تکریم سے زندگی گزارتی ہے ۔ اور یہ عزت و تکریم اسے اس دنیا میں قدم رکھنے سے لیکر زندگی کے تمام حالات سے گزرتے ھوۓ حاصل رہتی ہے ۔ اسلام نے عورت کے بچپن کی بڑی رعایت کی ہے اور اس کے حقوق کا تحفظ کیا ہے اور اس پر احسان و حسن سلوک کا حکم فرمایا ہے ۔ صحیح مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ارشاد نبوی ہے :
{جس نے دو بچیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ بلوغت کو پہونچ جائییں ، وہ قیامت کے دن یوں میرے ساتھ ( جنت میں ) ھو گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے اپنی دو انگلیوں کو جوڑ کر اشارہ کیا } ( صحیح مسلم )
اور صحیح مسلم میں ہی ایک اور حدیث میں ہے ، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا :
{ جس کی تین بیٹیاں ھوں اور وہ انکے معاملہ میں صبر کرے اور اپنی کمائی سے انھیں کپڑا پہناۓ ( کھلاۓ پلاۓ ) وہ اس کے لۓ جہنم کی راہ میں دیوار بن جائییں گی } ( صحیح مسلم ) ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
خواتين کي مصلحت
عورت کا تحفّظ