اسلامی انقلاب نے استکباری سازشوں سے آگاہ کیا
مقاصد کو اجاگر کرنے والے نعرے
سادہ اور عوامی شکل میں ہر انقلاب کی ماہیت اور روش کا اندازہ اس کے نعروں سے ہوتا ہے اور نعرے بہت پہلے سے اہداف کی شناسائی اور لوگوں کے مطالبات کو پہچنوانے اور منوانے کا ذریعہ رہے ہیں۔ ایرانی عوام کے نعرے جو ان کے مطالبات کو بیان کرتے ہیں ذیل کے چار اصلی عناوین میں خلاصہ ہوتے ہیں:
۱۔ استقلال
بلاتردیدظالم شاہی حکومت کے خلاف ہوئے مقابلوں میں لوگوں کا سب سے بنیادی نعرہ استقلال طلبی تها۔ شاہ کے زمانے کا ایران علاقہ میں محافظ دستہ کے حکم میں امریکا اور مغرب کے لئے کام کرتا تها۔ قانون سرمایہ داری جو حکومت نے پیش کیا اور اس وقت کی قومی مجلس عاملہ نے اس کو تصویب کیا اس سے امریکی مشیر کاروں کو تحفظ ملا، تاکہ وہ کسی اضطراب اور وحشت کے بغیر ایران کے اندر عوام کی عمومی ثروت و اموال کو لوٹ لیں۔ شاہ کی فوج بهی مکمل طورپرامریکی جنرل کے اختیار میں تهی اور اس کا اپنا کوئی ارادہ نہ تها، استقلال اور آزادی ایرانی عوام کے لئے انقلاب اسلامی کا بہت بڑا تحفہ تهی، یہی وجہ ہے کہ جمہوری اسلامی ایران کااساسی قانون اپنے متعدد بند میں واضح الفاظ میں استقلال پر زور دیتا ہے اور آج بلا مبالغہ یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ ایران آزادی کے لحاظ سے دنیا کا سب سے اچها ملک شمار ہوتا ہے۔
۲۔ آزادی
آزادی آخری دو صدیوں میں عوامی مطالبات کے زمرے میں ہمیشہ انقلابوں اور تحریکوں کے اہداف و مقاصد میں سرفہرست ایران کی استقلال طلبی اور آزادی خواہی رہی ہے۔ ظالم اور ڈکٹیٹر شاہ پہلوی نے اضطراب اور گهٹن کا ماحول بنا کر ایرانی قوم کو معمولی آزادی سے بهی محروم کردیا تها اور اس جگہ پرقید خانے راہ حق میں جہاد کرنے والوں سے بهرے ہوئے تهے اور مجلسیں اور کٹه پتلی حکومتیں یکے بعد دیگرے آتی جاتی رہتی تهیں اور اس درمیان جس چیز کی کوئی اہمیت نہ تهی وہ قانون اور عوام کا کردارتها ۔ شاہ کی ہر طرح سے حمایت کرنے کے لئے ایران میں ۲۸/مرداد ۱۳۳۲ه ش)۱۰/اگست ۱۹۵۳م( کی بغاوت کے بعد امریکا اور انگلینڈ کی ہدایت کے مطابق فوجی حکومت تشکیل پائی اوراس نے آزادی اور مجاہدین راہ حق کو کچلنے اور پسپا کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ایسے گهٹن کے ماحول میں ایرانی عوام نے جمہوری اسلامی کے ہمراہ آزادی اور "استقلال" کا نعرہ بلند کیا ۔
۳۔ جمہوری اسلامی
شہید آیۃ اللہ مطہری کا خیال تها کہ "جمہوری" حکومت کی شکل ہے اور اس کا اسلامی ہونا ادارہ ملک کے مفہوم کی نشاندہی کرتا ہے۔ جمہوری اسلامی نے ۹۸فیصد سے زیادہ ایرانی عوامکے ووٹ سےشاہی سلطنت کی جگہ لی ۔ امام خمینی رح نے اس دن کو عید کا دن اعلان کیا اور اپنے پیغام میں فرمایا: تمہیں وہ دن مبارک ہو جس دن تم نے جوانوں کی شہادت اور طاقت فرسا مصیبتوں کےبعد دیو صفت دشمن اور فرعون وقت کو زمیں بوس کردیا اور اس کو ایران سے فرار کرنے پر مجبور کردیا اور اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعے بهاری اکثریت سے شاہی سلطنت کی جگہ جمہوری اسلامی کو بٹها کر حکومت عدل الہی کا اعلان کیا، ایسی حکومت جس میں سب کو ایک ہی نظر سے دیکها جائے گا اور عدل الہی کا سورج سب پر یکساں نورافشانی کرے گا اورقرآن و سنت کی باران رحمت سب پر یکساں نازل ہوگی۔(صحیفہ امام، ج۶، ص۴۵۳)
نہ شرقی نہ غربی کا اہم نعرہ گویا ملک کےداخلی امور میں غیروں کے تسلط کی نفی ہے ۔اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساته جمہوری اسلامی کی نہ غربی نہ شرقی نعرہ کے ضمن میں خارجہ پالیسی مندرجہ ذیل چند اصول پر استوار ہے:
ہرطرح کی تسلط جوئی اور تسلط پذیری کی نفی: ہمہ جانبہ استقلال اور ملک کی سرزمین اور سرحدوں کی حفاظت، تماممسلمانوں کے حقوق کا دفاع، سامراجی اغیار سے کوئی عہد و پیمان نہ کرنے کا عہد، جنگ نہ کرنے والی حکومتوں سے صلح آمیز روابط، ہر اس معاہدہ پر پابندی جو اغیار کے تسلط کا موجب ہو اور دنیا کے کسی بهی گوشہ و کنار میں موجود مستکبرین عالم کے مقابلے میں مستضعفین عالم کے حق طلب مقابلہ کی حمایت، ایسی سیاست اپنانے کا نتیجہ یہ ہوا کہ ایران میں استعماری طاقتوں سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ پیدا ہوا اور اغیار سے جنگ کرنے اور سامراج مخالف تہذیب و تمدن کی بنیاد پڑی۔
تالیف: سید امیر حسین کرامرانی راد
متعلقہ تحریریں:
اسلامي انقلاب نے جذبہ ايماني پيدا کيا
اسلامي انقلاب نے فلسطين کي مدد کي