• صارفین کی تعداد :
  • 15946
  • 2/10/2016
  • تاريخ :

انقلاب اسلامی ایران کی منفرد خصوصیات

انقلاب اسلامي ايران


  امام خمینی رح کے ذریعے دنیا کے گوشے گوشے میں مسلمان قوموں کی بیداری بالخصوص اسلامی انقلاب کے عالمی پیغام کے بارے میں محروم ومستضعف قوموں کے افکار میں تبدیلی نئے استعمار جو اس کوشش میں تھا کہ قوموں کو خواب غفلت میں رکھے اور دین کو معاشرے کیلئے افیون یا زیادہ سے زیادہ انفرادی عبادت کے دستور العمل ثابت کرے، پر کاری ضرب تھی۔ یہ ضرب اس بات کا باعث بنی کہ یورپ کی بڑی حکومتوں، امریکہ اور صیہونزم نے دنیا بھر میں بہت بڑا سرمایہ ایسے تحقیقاتی مراکز کے قیام میں لگایا جن میں مشرق اور اسلام کا گہرائی کے ساتھ مطالعہ ہوتا تاکہ دنیا بھر میں اس انقلاب کی روک تھام اور اسے ناکام بنانے کے طریقہ ڈھونڈ کر عملی اقدامات کرسکیں۔
اکثر صاحبان نظر، دانشوروں اور بالخصوص اس کے اصلی معمار کی نظر میں کچه بنیادی خصوصیات اور امتیازات کا حامل ہے جو اس کو دوسرے انقلابات سے ممتاز کرتے ہیں کہ ہم اس مقالے میں بعض اہم خصوصیات کا ذکر کر رہے ہیں:


دینی رجحان
انقلاب اسلامی ایران کی ایک اہم خصوصیت اس کا خدا محور ہونا ہے۔ جمہوری اسلامی ایران کےقانون اساسی کی ۵۶ ویں بند میں ہم ملاحظہ کرتےہیں: عالم اور انسان پر حاکمیت مطلق خدا کی ہےاور اسی نے انسان کو اس کی اجتماعی تقدیر پر حاکم بنایا ہے۔
بانی انقلاب اسلامی ایران کے وصیت نامہ میں اس سلسلے میں اس طرح آیا ہے: ہم جانتے ہیں کہ اس عظیم انقلاب نے جو ستمگروں اور جہاں خواروں کے ہاته کو ایران سے دور کردیا ہے وہ الہی تائیدات کے زیر سایہ کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے۔ اگر خداوند متعال کی تائید پر نہ ہوتی ممکن نہ تها کہ ایک)۳۶ ملیون(تین کروڑ ۶۰ لاکه پر مشتمل آبادی اسلام اور روحانیت مخالف پروپیگنڈوں کے باوجود بالخصوص اس آخری صدی میں ایک ساته قیام کرے اور پورے ملک میں ایک رائے ہو کر حیرت انگیزاور معجزہ آسا قربانی اور نعرہ اللہ اکبر کے سہارے خارجی اور داخلی طاقتوں کو بے دخل کردے۔ بلا تردید اس مظلوم دبی کچلی ملت کے لئے خداوند منان کی جانب سے یہ ایک تحفہ الہی اور ہدیہ غیبی ہے۔(  صحیفہ امام ، ج۲۱، ص۴۰۱)

انقلاب کا عوامی ہونا
دوسرے انقلابات میں بهی انقلاب کا عوامی ہونا دکهائی دیتا ہے لیکن انقلاب اسلامی ایران میں یہ صفت زیادہ، آشکار اور نمایاں ہے۔ اس انقلاب میں زیادہ تر لوگ میدان میں آئے اور شاہی حکومت کی سرنگونی اور اسلامی نظام کی برقراری کا مطالبہ کیا۔ فوجی، کاریگر، مزدور، کسان، علماء و طلاب اسٹوڈنٹس، معلم، غرض ملک کے ہر طبقہ کے لوگ اس انقلاب میں حصہ دار اور شریک تهے۔ انقلاب کے عوامی ہونے کی یہ صفت بہت ہی نمایاں ہے۔ دوسرے انقلابات میں زیادہ تر فوجیوں اور پارٹیوں کا ہاته رہا ہے جنہوں نے مسلحانہ جنگ کرکے کام کو تمام کیا ہے اور عوام نے ان کی حمایت کی ہےلیکن ہمارے انقلاب میں سارے لوگ شریک رہے ہیں اور پورے ملک میں پوری قوت کے ساته رضا شاہ پہلوی کا مقابلہ کیا۔ ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

اسلامي انقلاب اور جہادي سرگرمياں

اسلامي انقلاب  نے اسلامي نظريہ ديا