انقلاب اسلامی ایران کی کامیابی
سن 1979 عیسوی میں ایران میں اسلامی انقلاب آیا جس کی بدولت ملک سے بادشاہی نظام کا خاتمہ ہوا اور عوامی حکومت قائم ہوئی ۔ اسلامی انقلاب کے لیۓ چلنے والی تحریک نے حضرت امام خمینی رح کی رہبری میں کامیابی حاصل کی ۔ انقلاب اسلامی کے اہم اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے دین کو انفرادی زندگی تک محدود کرنے کے نظرئیے کے خلاف جہاد کر کے اس نظرئیے گوشہ تنہائی میں پھینک دیا۔ مذکورہ باطل نظرئیے کی ترویج درحقیقت ''بے مقصد دین'' کی ترویج ہے۔ امام خمینی رح نے ادیان الٰہی بالخصوص اسلام کے پیغام کا صحیح تعارف کرایا اور اس گھناونی سازس سے پردہ اٹھا کر عالمی سطح پر لوگوں کو اس کے پس پردہ عناصر کے خلاف متحد کیا۔ بے مقصد سامراجی دین کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکی اسلام کے مقابلے میں خالص محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسلام کے اصلی چہرے کا خاکہ پیش کرنا امام خمینی رح کے موثر اقدامات میں سے ہے۔
امام خمینی رح کا یہ اقدام ایک طرف سامراجی طاقتوں اور ان کے اندرونی کارندوں کے مفادات کیلئے خطرہ تھا، دوسری طرف ان لوگون کی طبیعت کے بھی خلاف تھا جو خراج لینے کے حامی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں اندر اور باہر دونوں جگہ ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ امام خمینی رح نے اس ردعمل کے مقابلے میں ہمیشہ انقلاب اسلامی اور اسلامی پیغام کے عالمی ہونے کی بات کی اور انبیا کی تحریک کے فلسفے کی تشریح کے ضمن میں علی الاعلان فرمایا کہ انقلاب اسلامی انبیا کی تحریک ہی کا سلسلہ اور ایک عالمی تحریک ہے:
''اسلام کا تعلّق کسی خاص گروہ سے نہیں۔ اسلام انسانیت کیلئے آیا ہے نہ فقط مسلمانوں یا ایران کیلئے۔ انبیا تمام انسانوں کیلئے مبعوث ہوئے ہیں اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمام انسانوں کیلئے آئے ہیں... ہم نے جو تحریک چلائی ہے وہ اسلام کیلئے ہے۔ جمہوریہ، اسلامی جمہوریہ ہے۔ تحریک صرف اسلام تک محدود نہیں بلکہ اسلامی ممالک تک بھی محدود نہیں ہے۔ اسلامی تحریک انبیا ؑ کی تحریک ہی کا تسلسل ہے۔ انبیا کی تحریک کسی خاص علاقے کیلئے نہ تھی۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرب ہیں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت صرف خطّہ عرب تک محدود نہ تھی، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعوت پوری دنیا کیلئے ہے'' ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
ايران کا اسلامي انقلاب اميد کي کرن
انقلاب اسلامي ايران اور خواتين