افغانستان میں جہادی کمانڈر تیار رہیں
حکومتی اور اصلاحات کے امور میں افغان صدر کے خصوصی نمائندے احمد ضیا مسعود نے افغانستان کے جہادی کمانڈروں
کو طالبان کے مقابل تیار رہنے کی اپیل اور مذاکرات پر مایوسی کا اظہار کیا ہے ۔
پاکستان کے دارلخلافہ اسلام آباد میں ہونے والے چار فریقی رابطہ گروپ نے افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل میں پیش رفت کے لیے باقاعدہ اجلاس جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ، شرکاء نے افغان حکومت طالبان نمائندوں میں فوری براہ راست مذاکرات پر زور دیا ، رابطہ گروپ کا آئندہ اجلاس 18 جنوری کو کابل میں ہو گا۔ افغان مفاہمتی عمل کے بارے میں افغانستان ، چین ، پاکستان اور امریکا پر مشتمل چار فریقی رابطہ گروپ کا پہلا اجلاس گزشتہ روز اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 4 ملکی مذاکرات میں افغانستان میں امن و مفاہمت کے مواقع کا واضح جائزہ لیا گیا۔ مذاکرات کی راہ میں حائل ممکنہ رکاوٹوں میں امن مذاکرات کیلیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے اقدامات اور چارفریقی تعاون گروپ کے آئندہ اجلاسوں کے طریقہ کار سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔
افغانستان میں امن مذاکرات کو بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ادھر حکومتی اور اصلاحات کے امور میں افغان صدر کے خصوصی نمائندے احمد ضیا مسعود نے افغانستان کے جہادی کمانڈروں سے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات سے کسی طرح کی امید وابستہ نہیں کی جاسکتی لھذا ہمیں اس گروہ سے ہمیشہ جنگ کے لئے آمادہ رہنا چاہیے۔ احمد ضیا مسعود نے خبردار کیا ہے کہ وہ جہادی کمانڈر جو طالبان کے ساتھ قیام امن کے خواہاں ہیں انہیں خیالی دنیا میں رہنے کے بجائے اپنی سرزمین کا دفاع کرنے کے لئے آمادہ ہوجانا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ طالبان آئندہ موسم بہار میں قندوز، تخار، اور بدخشان پر قبضہ کرنے کے لئے وسیع حملے کریں گے۔ انہوں نے جہادی کمانڈروں سے مطالبہ کیا کہ جنگ کے لئے آمادہ رہیں۔ احمد ضیا مسعود نے کہا کہ اگر مجاہدین اور مقامی کمانڈر اس بھرپور جنگ کے لئے آمادہ نہ ہوں تو مشرقی صوبے ضرور طالبان کے قبضے میں چلے جائیں گے۔
سیاسی مبصرین کی نظر میں حکومت کے اعلی عھدیدار کی حیثیت سے طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کے نتائج کے بارے میں تشویش قابل غور ہے۔ بادی النظر میں ان کے بیان سے ایسا لگتا ہے کہ طالبان سردیوں کے ختم ہونے اورموسم بہار کے آنے کے لئے دن گن رہے ہیں تا کہ شمالی افغانستان کے علاقوں منجملہ صوبہ بدخشان پرقبضہ کرنے کے لئے حملوں میں شدت لے آئیں۔ اسی بنا پر افغانستان کے بعض حلقوں کا کہنا ہے امن مذاکرات سے موسم بہار شروع ہونے سے پہلے ہی نتیجہ برآمد ہو تاکہ طالبان موسم بہار میں اپنے حملوں میں شدت نہ لائیں۔ ( جاری ہے )
متعلقہ تحریریں:
طالبان کو امريکي پشت پناہي
طالبان کي صورت ميں دہشتگرد