آل سعود کا ظلم اور شیخ نمر
حزب اللہ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ کیا اب بھی وقت نہیں آیا ہے کہ برطانیہ کے لیے آل سعود کی نوکری اور مسئلہ فلسطین کو سبوتاژ کرنے کے لیے اس حکومت کے اقدمات کو برملا کیا جائے؟ انہوں نے کہا کہ آل سعود کے ساتھ کسی بھی قسم کی نرمی اور رسمی بیانات دینے کا وقت گزار چکا ہے۔ سید حسن نصراللہ نے واضح کیا کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت حزب اللہ کے راستے میں رکاوٹ بن سکتی ہے اور نہ ہی اس کی سربلندی پر کوئی ضرب لگا سکتی ہے۔
سید حسن نصراللہ نے آخر میں صیہونی ریاست کو متوجہ کرتے ہوئے شہید قنطار کا ٹھوس جواب دینے کے بارے میں ایک بار پھر کہا کہ ہم اس شہید کے خون کا بدلہ لے کر رہیں گے اور صیہونی ریاست ہمارے جواب کا متنظر رہے
صدیوں سے سرزمین حجاز پر تشیع تھا شناخت نہ شدہ، فراموش شدہ لیکن اس شہید نے پوری دنیا کے لیے تشیع کے لئے پہچان پیدا کردی اب دنیا کو پتہ چل گیا حجاز میں بھی تشیع موجودہیں راہ روانِ راہ حسین ابن علیؑ موجود ہیں اور یہ لاشیں عزیزان ایک شاعر اردو زبان کے شاعر نے اچھی ترجمانی کی شہداء کی فقط عقیدت کا اظہار نہیں کیا بلکہ حقیقت کا اظہار کیا کہ لاشیں بہت کچھ اثر دیکھاتی ہیں اگر بیچی نہ جائیں اگر فروخت نہ کی جایئں سرکاری لوگ آکر بیچنا شروع کرتے ہیں لاشوں کی قیمت لگاتے ہیں اور وصول کرلیتے ہیں جو لاشیں بیچ دی جائیں ان کی بے حرمتی ہوتی ہے ان کی بے احترامی ہوتی ہے ان کے تقدس کو پائمال کیا جاتا ہے آپ نے دیھکا ہو گا تصویروں میں کسی کی سلمان حمار کے ساتھ بیعت کرنے کے لئے عباقبا میں آ کر دربار میں حاضر ہو کر اسی جلاّد کے ہاتھ پر عبا قبا میں بیعت کرکے گئے اسی سرزمین کے اندریہ شیر خدا سینہ تان کر کھڑا ہو گیا اس شاعر نے حقیقت بیان کیا
فوج حق کو کچل نہیں سکتی
فوج چاہئے کسی یزید کی ہو
لاش اٹھتی ہے پھر علم بن کر
لاش چاہئے کسی شہید کی ہو
’’شیخ نمر علَم ہیں تشیع کا، پہچان ہیں تشیع کا ‘‘
ہم مبارک باد پیش کرتے ہیں اس شہید کو یہ مقام عظمیٰ، یہ فضیلت عظمیٰ جو اپنے مقتل میں اپنے قدموں سے چل کر اپنی گردن کٹا دی اور اپنے مولا حسینؑ کے نقش قدم پر چل کر سرفراز ہو گیا‘‘
’’شہید صرف خود کوزندہ نہیں بلکہ اپنی ملت کو بھی زندہ کر دیتا ہے‘‘
متعلقہ تحریریں:
یمن پر سعودی جارحیت بدستور جاری
پاکستان کی ثالثی کے لیۓ کوششیں