ترک پارلیمانی انتخابات، حکمراں جماعت کو دھچکہ
ترکی کے پارلیمانی انتخابات میں حکمراں جماعت کو زبردست دھچکہ لگا ہے اور وہ پارلمیٹ میں اپنی اکثریت سے محروم ہو گئی ہے۔
انقرہ سے ہمارے نمائندے کے مطابق ننانوے فی صد سے زیادہ ووٹوں کی گنتی کے مطابق حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیوپلمنٹ پارٹی کو اکتالیس فی صد ووٹ ملے ہیں۔ جبکہ گزشتہ انتخابات میں اسےانچاس فی صد ووٹ ملے تھے۔ انتخابات میں چھیاسی فی صد ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ سرکاری نتائج کا اعلان دس بارہ روز کے اندر کیا جائے گا۔ انقرہ سے ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج سے واضح ہورہا ہے کہ ترکی میں تیرہ برس بعد اب مخلوط حکومت بنے گی۔انتخابی نتائج ترکی کے صدر اور پارٹی سربراہ طیب اردوان کے لیے بہت بڑا دھچکہ ہیں اور ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کا ان کا خواب اب پورا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔ترکی کی ریپبلکن پیپلز پارٹی کو پچیس فی صد ووٹ ملے ہیں اور وہ دوسری بڑی پارلمانی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔ نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی سولہ فی صد لیکر تیسرے نمبر پر ہے۔ کردش پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے تیرہ فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں وہ پہلی بار پارلیمنٹ میں پہنچی ہے۔نشستوں کے لحاظ سے ترک پارلیمنٹ کے پانچ سو پچاس کے ایوان میں حمکراں جماعت کو دوسو انسٹھ، ریپبلکن پیپلز پارٹی کو ایک سو اکتیس، نشنلسٹ موومنٹ کو بیاسی، جبکہ کردش ڈیموکریٹک پارٹی کو اٹھہتر نشستیں ملی ہیں۔ کردش پارٹی کے پہلی بار پارلیمنٹ میں پہننچے کی خوشی میں اس کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور جشن منار ہے ہیں ۔ ترکی کے عوام کا انتخابات میں ریپبلکن پیپلز پارٹی کی کامیابی پر جشن جاری ہے۔ حمکران جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم احمد داود اوغلو نے بھی پارٹی کے حامیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ ان کی جماعت بہتر مستقبل کے لئے پوری توانائیاں بروئے کار لائے گی ۔
متعلقہ تحریریں:
رہبر انقلاب اسلامی: پارلیمنٹ کے اقلیتی نمائندوں سے ملاقات
خلائی ٹیکنالوجی پرمکمل عبور حاصل کریں گے: صدرروحانی