• صارفین کی تعداد :
  • 5179
  • 3/1/2015
  • تاريخ :

 علم کا مقام

بسم الله الرحمن الرحیم


جب علم کی اہمیّت اس کا مقام اور مرتبہ ہمارے سامنے واضح ہو گیا ،تو ہمیں چاہیے کہ اس مقدّس اور نورانی علم کو حاصل کرنے میں کو ئی کوتاہی غفلت نہ کریں ۔ مسلمانوں کی نظر میں علم و دین ایک دوسرے  سے جدا نہیں ہیں ، بلکہ علم دین کا ہمزاد شمار ہوتا ہے اور سائنسی علوم  جیسے فزکس ، نجوم ، زمین شناسی، طب ، ریاضیات وغیرہ مسلمانوں کے علمی مراکز میں پڑھائے جاتے ہیں اور اس سلسلے میں علمی  اور دینی مراکز میں عظیم اور بڑی بڑی لائبریریاں قائم ہوئیں اور علم و دین نے لازم ملزوم کی طرح ترقی  کی ، یہ ایسی حالت میں تھا  کہ علم و دین کے رابطے کے بارے میں عیسائیت کے غلط استفادے  نے یورپ کی تاریخ کو عصر ایمان اور عصر علم کے دو حصوں میں تقسیم کر دیا اورعلم کو ایمان کے مقابلے میں قرار  دیدیا ، قرون وسطی میں علمی اور  فلسفی مسائل میں  نظریات پیش کرنے کا صرف کلیسا کو حق حاصل تھا اور کسی بھی دانشور کو کلیسا کے نظریات کے خلاف  علمی نظریہ پیش کرنے کا حق نہیں تھا اور کلیسا کے نظریات کے خلاف علمی نظریہ کو کفر والحاد کے مساوی اور برابر سمجھا جاتا تھا ۔ جس کے مطابق بہت سے دانشوروں کو کلیسا کے خلاف علمی نظریہ رکھنے کی وجہ سے جیلوں میں پھانسی دیدی گئی  یا پھر انھیں آگ میں جلا دیا گيا۔
چنانچہ اسلام نےدینی اور تاریخی لحاظ سے کبھی بھی علم کی مخالف نہیں کی ہے بلکہ اسلام نے  اس کے برخلاف اپنے آغاز ظہور سے  علم حاصل کرنے کا حکم دیا ہے اور بہت سی آیات و روایات میں علم اور  عالم کی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے ۔ اسلام میں علم کا مقام بہت بلند وارفع ہے اور حصول علم کو دینی فریضہ قرار دیاگیا ہے اور اسلام میں  علم کے بارے  میں کوئی محدودیت نہیں ہے ، اسلام کی نظر میں تمام نافع علوم مطلوب اور پسندیدہ ہیں ۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں کہ علم کی تعریف نہیں کی جا سکتی ہے بنابر ایں ہر مفید اور اچھے علم کو حا صل کرلو ۔ طبق روایات علم کو کسی مخصوص شعبے سےمنحصر نہیں کیا گیا ہے بلکہ  ہر اس علم کو حاصل کرنے کی تاکید کی گئی ہے جو لوگوں کے لئے مفید ہو۔ درحقیقت مسلمانوں کا کہنا ہے کہ انسا ن کے علم میں جتنا اضافہ ہو گا خدا کے بارے میں اس کی معرفت میں بھی زیادہ اضافہ ہو گا کیونکہ اسلامی فکر میں علم اور دین کے  درمیان مکمل اتفاق پایا جاتا ہے اسلام میں علم نافع حاصل کرنے پرتاکید کی گئی ہے صرف علم دین  نہیں ہے جو آخرت کے لئے مفید ہو بلکہعلم نافع سے مراد وہ علم ہے جو انسان کے لئے مفید واقع ہو چاہے مادی نفع ہو یا معنوی اور اخروی نفع ہو ۔
سورہ مجادلہ کی گیارہویں آیت علم کی اہمیت اور علماء کی  برتری اور ان کے اعلی وبلند مقام کی وضاحت کی گئی ہے ، ارشاد ہوتا ہے کہ خدا صاحبان ایمان اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو بلند کرناچاہتا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے ۔ ( جاری ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

اخلاص کے معني

خدا سے ‌رابطے کے لیۓمفید باتیں