ایران کا خوفناک ترین میوزیم
یہ عبرت نامی میوزیم پہلوی حکومت کے دور میں عورتوں کی جیل اور بعد میں فاسدین کے خلاف مشترک کمیٹی کے نام سے پکارا جاتا تھا ۔ یہ جیل باغ ملی ایران کے احاطے میں واقع ہے اور سن 1381 ہجری شمسی کو اسے عبرت میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ۔
یہ ایران کی پہلی ماڈرن جیل ہے جسے رضا شاہ کے دورمیں جرمن انجینئروں نے مکمل کیا ۔ اس جیل کو سن 1311 ہجری شمسی میں بنایا گیا اور یوں اس جیل کو ایران میں قیدیوں کے لیۓ استعمال کیا جانے لگا ۔ اس جیل کو بعد میں عورتوں کی جیل کے لیۓ مخصوص کر دیا گیا ۔ رضا شاہ پہلوی کے دور حکومت میں اس جیل کو ساواک نے سیاسی قیدیوں کے لیۓ استعمال کرنا شروع کر دیا ۔
رضا شاہ پہلوی نے طاقت کے زور پر ایرانیوں پر حکومت کی اور حکومت مخالف افراد کو دبانے کے لیۓ ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیۓ گۓ ۔ اس جیل میں سیاسی قیدیوں کو رکھا جانے لگا اور ان پر ہر طرح کے مظالم ڈھاۓ جاتے ۔
اس جیل میں کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ جیل میں قیدیوں پر جب ظلم کیا جاتا تو ان کی آوازیں دور دور تک سنائی دیتیں ، یہ حالات کسی بھی عام انسان کے لیۓ ناقابل برداشت تھے ۔ وہاں کے ایک سابق ملازم کا کہنا تھا کہ مجھ سے وہاں رہنا برداشت نہ ہوا اور میں نے اعلی حکام سے درخواست کرکے اپنا تبادلہ دوسری جگہ کروا لیا ۔
اس میوزیم کے مندرجہ ذیل حصّے ہیں :
1۔ لباس رکھنے کی جگہ
اس جگہ پر داخل ہوتے ہی قیدیوں کے لباس اور دوسری اشیاء کو تحویل میں لے لیا جاتا تھا ۔
2۔ اصلی صحن
یہ دائرہ نما حصّہ ہے جہاں پر تینوں اطراف کے راستے کھلتے ہیں ۔
3۔ جکڑنے والا کمرہ
قیدیوں کو تفتیش اور جکڑنے کے لیۓ اس کمرے میں لایا جاتا تھا اور مختلف طرح کی مشینوں اور آلات سے قیدیوں کو اذیت دی جاتی تھی ۔
زیر 8 :
اس کمرے میں قیدیوں کو کرنٹ لگایا جاتا تھا ۔
قیدیوں کی ملاقات کی جگہ :
اس جگہ پر قیدیوں کو ان کے گھر والوں کے ساتھ ملاقات کرنے کی اجازت ہوتی تھی اور عام طور پر ان کے ساتھ ایک محافظ بھی ہوا کرتا تھا ۔
شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان
متعلقہ تحریریں:
قديم ايران ميں عورتوں کا مقام
ايراني خواتين تاريخ کے آئينے ميں