• صارفین کی تعداد :
  • 6284
  • 2/4/2015
  • تاريخ :

گناہ  کے  تکرار سے بچنے کے لیۓ موثر ترین راستے 

بسم الله الرحمن الرحیم

 

انسان جب اپنے برے کرتوتوں پر خدا کے سامنے احساس ندامت اور شرمندگی محسوس کرتا ہے  تو وہ روحی اور روانی لحاظ سے بہترین حالت میں ہوتا ہے ۔ توبہ کرنے اور رحمت خداوندی کے لیۓ امیدوار بننے  کے لیۓ یہ بہترین  اساس ہے ۔
آداب اور معارف الہی میں انسان ممکن الخطا ہے نہ کہ جائزالخطا ۔ یعنی انسان کو اس بات کی ہرگز اجازت نہیں ہے کہ وہ غلطی کا مرتکب ہو لیکن ایسی غلطی کا مرتکب ہونے کے بعد بھی وہ خدا سے معافی مانگ سکتا ہے اور انسان کے لیۓ توبہ کے دروازے کھلے ہوتے ہیں ۔ اگر ایسی حالت میں انسان خود کو سنوارنے کی کوشش کرے اور اپنی نادانیوں اور گناہوں پر شرمندگی محسوس کرتے ہوۓ  خدا سے توبہ کرے تب انسان کو پہلے سے بھی بلند مرتبہ ملتا ہے ۔
سب سے پہلا نکتہ جس کا ذکر کرنا یہاں بہت ضروری ہے ، وہ یہ ہے کہ گناہ سے دوری اختیار کرنے کے لیۓ سب سے پہلا  راستہ خود شناسی ہے ۔  یعنی انسان خود کو پہچاننے اور روحانی اور اعتقادی بیماری  کی تشخیص حاصل کرنے کے بعد خدا کی مدد سے اس کا علاج کرنے کے قابل ہوتا ہے ۔ ایسی حالت میں انسان کو کوشش کرنی چاہیۓ کہ وہ شیطان کی ہر طرح کی سازش کو ناکام بناۓ اور دل میں آنے والے ہر فتنے  کو خود سے دور کرتے ہوۓ اپنے نفس پر پورا قابو رکھے ۔ اس لیۓ شیطان کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیۓ سب سے پہلا  ہتھیار خود شناسی اور شیطان کے  انسان تک  رسائی حاصل  کرنے کے راستے کو بند کرنا ہے ۔
گناہ سے دوری اختیار کرنے کے لیۓ دو بنیادی راستے :
1۔ سب سے پہلے دشمن کو پہچانیں ! یعنی اس بات کو واضح کر لیں کہ شیطان ہمارا کھلا  دشمن  ہے ۔ شیطان کس طرح سے حملہ آور ہوتا ہے ، اس طریقہ واردات  سے آگاہی حاصل کریں اور شیطان کا مقالبہ کرنے کے لیۓ خود کو ہمیشہ تیار رکھیں ۔
2۔  ہمیں اس بات کے لیۓ کوشش کرنی چاہیۓ کہ ہم کسی بھی صورت میں گناہ کے مرتکب نہ ہوں اور اگر جہالت اور غفلت کی بنا پر ہم سے گناہ سرزد ہو جاتا ہے تو گناہ سے توبہ کریں اور توبہ کرنے کے بعد  ان تمام راستوں کو بند کر دیں جو گناہ کی طرف جاتے ہیں ۔  ( جاری ہے )


متعلقہ تحریریں:

 بہترين عبادت کيا ہے؟

گناہگاروں کي آسائش کا فلسفہ