• صارفین کی تعداد :
  • 4243
  • 10/4/2014
  • تاريخ :

فلسفہ اور اسرار حج کيا ہيں؟ (چوتھا حصّہ )

حج

4- حج کا اقتصادي پہلو: بعض لوگوں کے نظريہ کے برخلاف ؛ حج کا موسم اسلامي ممالک کي اقتصادي بنياد کو مستحکم بنانے کے لئے نہ صرف ”‌حقيقتِ حج“ سے کوئي منافات نہيں رکھتا بلکہ اسلامي روايات کے مطابق؛ حج کا ايک فلسفہ ہے-

اس ميں کيا حرج ہے کہ اس عظيم الشان اجتماع ميں اسلامي مشترک بازار کي بنياد ڈاليں اور تجارتي اسباب و وسائل کے سلسلہ ميں ايسا قدم اٹھائيں جس سے دشمن کي جيب ميں پيسہ نہ جائے اور نہ ہي مسلمانوں کا اقتصاد دشمن کے ہاتھوں ميں رہے، يہ دنيا پرستي نہيں ہے بلکہ عين عبادت اور جہاد ہے-

ہشام بن حکم کي اسي روايت ميں حضرت امام صادق عليہ السلام نے حج کے فلسفہ کو بيان کرتے ہوئے صاف صاف اس موضوع کي طرف اشارہ کيا ہے کہ مسلمانوں کي تجارت کو فروغ دينا اور اقتصادي تعلقات ميں سہولت قائم کرنا ؛حج کے اغراض و مقاصدميں سے ہے-

حضرت امام صادق عليہ السلام سے آيہ شريفہ <لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوا فَضْلًا مِنْ رَبِّکُمْ>(5) کے ذيل ميں بيان ہوا ہے کہ آپ نے فرمايا: اس آيت سے مراد کسب روزي ہے، ”‌فاذااحل الرجل من احرامہ و قضي فليشتر وليبع في الموسم“() ”‌جس وقت انسان احرام سے فارغ ہوجاتا ہے اور مناسکِ حج کو انجام دے ليتا ہے تو اسي موسم حج ميں خريد و فروخت کرے (اور يہ چيز نہ صرف حرام نہيں ہے بلکہ اس ميں ثواب بھي ہے)(6)

اور حضرت امام رضا عليہ السلام سے منقول فلسفہ حج کے بارے ميں ايک تفصيلي حديث کے ذيل ميںيہي معني بيان ہوئے ہيں جس کے آخر ميں ارشاد ہوا ہے: ”‌لِيَشْھَدُوا مَنَافِعَ لَھُم“(7)

آيہ شريفہ”‌ليشھدوا منافع لھم“ معنوي منافع کو بھي شامل ہوتي ہے اور مادي منافع کو بھي، ليکن ايک لحاظ سے دونوں معنوي منافع ہيں-

مختصر يہ کہ اگر اس عظيم الشان عبادت سے صحيح اور کامل طور پر استفادہ کيا جائے ، اور خانہ خدا کے زائرين ان دنوں ميں جبکہ وہ اس مقدس سر زمين پر بڑے جوش و جذبہ کے ساتھ حاضر ہيں اور ان کے دل آمادہ ہيں تو اسلامي معاشرہ کي مختلف مشکلات دور کرنے کے لئے سياسي، ثقافتي اور اقتصادي کانفرنس کے ذريعہ فا ئدہ اٹھائيں، يہ عبادت ہر پہلو سے مشکل کشا ہو سکتي ہے، اور شايد اسي وجہ سے حضرت امام صادق عليہ السلام نے فرمايا: ”‌لايزال الدين قائما ما قامت الکعبة“(8) ”‌جب تک خانہ کعبہ باقي ہے اس وقت تک اسلام بھي باقي رہے گا“-

اور اسي طرح حضرت علي عليہ السلام نے فرمايا: خانہ خدا کو نہ بھلاو کہ اگر تم نے اسے بھلا ديا تو ہلاک ہو جاو گے، ”‌ الله الله فِي بَيتِ ربّکُم لاتَخْلُوہُ مَا بَقِيتُمْ فَاظ•نّہُ اظ•نْ َترَکَ لَم تَنَاظَرُوا“(42) (خدا کے لئے تمہيں خانہ خدا کے بارے ميں تلقين کرتا ہوں اس کو خالي نہ چھوڑ نا، اور اگر تم نے چھوڑ ديا تو مہلت الٰہي تم سے اٹھالي جائے گي-)

اور اس موضوع کي اہميت کے پيش نظر اسلامي روايات ميں ايک فصل اس عنوان سے بيان کي گئي کہ اگر ايک سال ايسا آ جائے کہ مسلمان حج کے لئے نہ جا ئيں تو اسلامي حکومت پر واجب ہے کہ مسلمانوں کو مکہ معظمہ جانے پر مجبور کرے-(9)(10) ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

اعمال حج كے بارے ميں

طواف اور نماز طواف كے بارے ميں