• صارفین کی تعداد :
  • 4506
  • 10/1/2014
  • تاريخ :

فلسفہ اور اسرار حج کيا ہيں؟

مکہ

حج کے يہ عظيم الشان مناسک در اصل چار پہلو رکھتے ہيں، ان ميں سے ہر ايک دوسرے سے اہم اور مفيد تر ہے:

1- حج کا اخلاقي پہلو: حج کا سب سے مہم ترين فلسفہ يہي اخلاقي انقلاب ہے جو حج کرنے والے ميںرونما ہوتا ہے، جس وقت انسان ”‌احرام“ باندھتا ہے تو ظاہري امتيازات، رنگ برنگ کے لباس اور زر و زيور جيسي تمام ماديات سے باہر نکال ديتا ہے، لذائذ کا حرام ہونا اور اصلاح نفس ميں مشغول ہونا (جو کہ مُحرِم کا ايک فريضہ ہے) انسان کو ماديات سے دور کرديتا ہے اور نور و پاکيزگي اور روحانيت کے عالم ميں پہنچا ديتا ہے اور عام حالات ميں خيالي امتيازات اور ظاہري افتخارات کے بوجھ کو اچانک ختم کرديتا ہے جس سے انسان کو راحت اور سکون حا صل ہوتا ہے-

اس کے بعد حج کے دوسرے اعمال يکے بعد ديگرے انجام پاتے ہيں، جن سے انسان ،خدا سے لمحہ بہ لمحہ نزديک ہوتا جاتا ہے اور خدا سے رابطہ مستحکم تر ہوتا جاتا ہے، يہ اعمال انسان کوگزشتہ گناہوں کي تاريکي سے نکال کر نور وپاکيزگي کي وادي ميں پہنچا ديتے ہيں-

حج کے تمام اعمال ميں قدم قدم پر بت شکن ابراہيم، اسماعيل ذبيح اللہ اور ان کي مادر گرامي جناب ہاجرہ کي ياد تازہ ہوتي ہے جس سے ان کا ايثار اور قرباني انسان کي آنکھوں کے سامنے مجسم ہوجاتي ہے ، اور اس بات پر بھي توجہ کہ رہے سرزمين مکہ عام طور پر اور مسجد الحرام و خانہ کعبہ خاص طور پر پيغمبر اسلام (ص) ،ائمہ عليہم السلام اور صدر اسلام کے مسلمانوں کے جہاد کي ياد تازہ کرديتے ہيں،چنانچہ يہ اخلاقي انقلاب عميق تر ہوجاتا ہے گويا انسان مسجد الحرام اور سر زمين مکہ کے ہر طرف اپنے خيالات ميں پيغمبر اکرم (ص) ،حضرت علي عليہ السلام اور ديگر ائمہ عليہم السلام کے نوراني چہروں کي زيارت کرتا ہے اور ان کي دل نشين آواز کو سنتا ہے-

جي ہاں! يہ تمام چيزيں مل کر انسان کے دل ميں ايک روحي اور اخلاقي انقلاب پيدا کر ديتي ہيں گويا انساني زندگي کي ناگفتہ بہ حالت کے صفحہ کو بند کر ديا جاتا ہے اور اس کي بہترين زندگي کا نيا صفحہ کھل جاتا ہے-

يہ بات بلا وجہ اسلامي روايات ميں بيان نہيں ہوا ہے کہ ”‌يُخْرِجُ مِنْ ذُنُوبِہِ کَھَيئَتہ يَوم وُلِدتُّہُ اُمُّہُ!“(1) ”‌حج کرنے والا اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہوجاتا ہے جيسے ابھي شکم مادر سے پيدا ہوا ہو“-

جي ہاں! حج مسلمانوں کے لئے ايک نئي پيدائش ہے جس سے انسان کي زندگي کا نيا دور شروع ہوتا ہے-

البتہ يہ تمام آثار و برکات ان لوگوں کے لئے نہيں ہيں جن کا حج صرف ظاہري پہلو رکھتا ہے جو حج کي حقيقت سے دور ہبں، اور نہ ہي ان لوگوں کے لئے جو حج کو ايک سير و تفريح سمجھتے ہيں يا رياکاري اور سامان کي خريد و فرو خت کے لئے جاتے ہيں ، اور جنھيں حج کي حقيقت کا علم نہيں ہے، ايسے لوگوں کا حج ميں وہي حصہ ہے جو انھوں نے حاصل کر ليا ہے! ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

حَجة الاسلام اور نيابتى حج كے بارے ميں

حج بيت اللہ