عيد کا دن اور فلسطيني مائيں
فلسطين ميں عيد کے روز بھي مائيں اپنے پياروں کي لاشيں اٹھاتي رہيں‘ اور غزہ ميں جاري صيہوني بربريت سے مزيد 10 افراد شہيد ہو گئے-ادھر اقوام متحدہ کي سيکورٹي کونسل نے پير کو ہونے والے ايک اہم اجلاس ميں اسرائيل اور حماس سے ’غزہ ميں انساني بنيادوں پر غير مشروط فوري جنگ بندي‘ کا مطالبہ کيا ہے-اس دوران غزہ ميں اسرائيل سے برسرپيکار تنظيم حماس کے سربراہ خالد مشعل کا کہنا ہے کہ فلسطيني عوام جنوني يا بنياد پرست نہيں بلکہ اپني سرزمين پر قابضين کے خلاف لڑ رہے ہيں- فلسطين ميں عيد کے روز بھي مائيں اپنے پياروں کي لاشيں اٹھاتي رہيں اور غزہ ميں جاري صيہوني بربريت سے مزيد10 افراد شہيد اور متعدد زخمي ہو گئے- بين الاقوامي خبر رساں ايجنسي کے مطابق غزہ ميں گزشتہ21 روز سے جاري بربريت اور سفاکيت ميں اب تک 1060 سے زائد نہتے فلسطيني شہيد جب کہ 6 ہزار سے زائد زخمي ہو چکے ہيں، شہيد اور زخمي ہونے والوں ميں زيادہ تعداد خواتين اور بچوں کي ہے-گزشتہ روز اسرائيل نے12 گھنٹے کے لئے جنگ بندي کے اعلان سے قبل غزہ پر شديد بمباري کي جس کے نتيجے ميں متعدد عمارتيں ملبے کا ڈھير ہو گئيں جب کہ جنگ بندي جنگ بندي ختم ہوتے ہي صيہوني افواج نے ايک بار پھر درندگي کا مظاہرہ کرتے ہوئے-اپني سفاکانہ کارروائيوں کا آغاز کر ديا جس کے نتيجے ميں اب تک متعدد افراد شہيد ہو چکے ہيں- حماس کي جانب سے بھي جوابي کارروائي ميں تل ابيب پر بم برسائے گئے جس کے نتيجے ميں ايک اسرائيلي فوجي ہلاک ہو گيا-ادھرغزہ کي وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ جنگ بندي کے دوران کي جانے والے امدادي کارروائيوں کے دوران اسرائيلي بمباري کا نشانہ بننے والي عمارتوں کے ملبے سے150 سے زائد لاشيں برآمد ہوئي ہيں، بيشتر لاشيں غزہ کے علاقوں بيتِ حانون، خان يونس اور شجاعيہ سے ملي ہيں- اس دوران حماس نے اسرائيل کي طرف سے جنگ بندي کے خاتمے کے اعلان کے بعد چوبيس گھنٹے کي جنگ بندي کا اعلان کيا تھا جسے اسرائيل نے مسترد کر ديا تھا-اقوام متحدہ کي سکيورٹي کونسل نے پير کو ہونے والے ايک اہم اجلاس ميں اسرائيل اور حماس سے ’غزہ ميں انساني بنيادوں پر غير مشروط فوري جنگ بندي‘ کا مطالبہ کيا ہے-ايک ہنگامي اجلاس ميں مسلمانوں کے اہم تہوار عيدالفطر پر اور ’اس کے بعد کے دنوں ميں‘ جنگ بندي کے مطالبے کي منظوري دي گئي-واضح رہے کہ فلسطين اور اسرائيل دونوں نے مختلف اور عليحدہ وجوہات کے سبب اقوام متحدہ کے بيان پر نکتہ چيني کي ہے-غزہ سے ہمارے نامہ نگار مارٹن پيشنس نے بتايا ہے رات خاموش تھي اور تين ہفتے سے جاري اس جنگ ميں آنے والے اس وقفے پر غزہ والوں نے راحت کي سانس لي ہو گي-ليکن اس قدر اموات اور اس قدر تباہي کے بعد غزہ ميں عيد کي خوشياں منانے جيسي کوئي چيز نہيں-اجلاس ميں سکيورٹي کونسل کے موجودہ صدر راوانڈ کي طرف سے پيش کر دہ اعلاميہ کي توثيق کي گئي جس ميں ’پائيدار‘ جنگ بندي کے ليے مصر کي تجويز پر عمل درآمد کے ليے کہا گيا ہے جس کے تحت لڑائي ميں وقفے سے غزہ کے مستقبل کے بارے ميں نتيجہ خيز مذاکرات کے ليے راستہ ہموار ہو جائے گا اور جس ميں غزہ کي سرحدي راستے کھلنے پر بھي بات چيت شامل ہو-اعلاميہ ميں ’سويلين اور امدادي اداروں بشمول اقوامِ متحدہ کے سہوليات کو تحفظ فراہم کرنے پر بھي‘ زور ديا گيا-اس پہلے امريکي صدر براک اوباما نے بھي غزہ ميں جنگ بندي کا مطالبہ کيا تھا-اتوار کو اسرائيل نے غزہ پر مزيد حملے کيے جبکہ حماس نے بھي اسرائيل پر راکٹ داغے اور دونوں فريقين نے ايک دوسرے پر عارضي جنگ بندي کي خلاف ورزي کے الزامات عائد کيے-کے اين اين کے مطابق غزہ ميں اسرائيل سے برسرپيکار تنظيم حماس کے سربراہ خالد مشعل کا کہنا ہے کہ فلسطيني عوام جنوني يا بنياد پرست نہيں بلکہ اپني سرزمين پر قابضين کے خلاف لڑ رہے ہيں-حماس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ فلسطيني اپنے ہمسايوں کے ساتھ قبضے کي حالت ميں نہيں رہ سکتے، ہم يہوديوں، عيسائيوں، عربوں اور غير عربوں سب کے ساتھ اکٹھا رہنے کو تيار ہيں ليکن قابضين کے ساتھ رہنے کے لئے تيار نہيں- فلسطيني جنوني نہيں نہ ہي ہم بنياد پرست ہيں-ہم يہوديوں سے اس لئے نہيں لڑرہے کہ وہ يہودي ہيں- ہماري لڑائي قابضين کے خلاف ہيں- ان کا کہنا تھا کہ ان کي جماعت اسرائيل کو تسليم نہيں کرتي، ہمارا موقف واضح ہے کہ فلسطيني رياست اپنے معرض وجود ميں آنے کے بعد اسرائيل کو تسليم کرنے يا نہ کرنے کا فيصلہ کرے گي-واضح رہے کہ غزہ ميں گزشتہ3 ہفتوں سے اسرائيل نے آگ و خون کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔
بشکریہ اردو ریڈیو تھران
متعلقہ تحریریں:
پاکستان ميں جمعۃ الوداع پر يوم سوگ کا سرکاري اعلان
فلسطينيوں پر انسانيت سوز مظالم