جزيرہ عرب کي پاکيزہ خاتون
حضرت خديجہ سلام اللہ عليہا ايک پاکيزہ طينت خاتون تھي اور جواني کے دور ميں اپنے زمانے ميں سرزمين حجاز کي مشہور ترين تاجروں ميں آپ کا شمار ہوتا تھا آپ تجارت ميں اپني اعلي انساني خصوصيات وصفات کے مطابق عمل کرتي تھيں - آپ مفاد پرستي کي مخالف تھيں اور کبھي بھي حريصانہ عمل انجام نہيں ديا -اسي لئے آپ نے ہميشہ آلودگيوں اور ناجائز آمدنيوں سے عاري تجارت کرنے کي کوشش کي - آپ کي انساني خصوصيات اور منطقي روش اور معقول رفتار و کردار کے باعث مختلف طبقات کے لوگ آپ پر اعمتاد کرتے تھے حضرت خديجہ سلام اللہ عليہا نے اپنے بے پناہ مال و ثروت کے ساتھ جہاں تک ہو سکا غريبوں اور يتيموں کي مدد کي اور آپ بے سرپرست گھرانوں کي ديکھ بھال کرتي تھيں يہاں تک کہ آپ کو غريبوں اور يتيموں کي ماں کہا جاتا تھا -سخاوت، دورانديشي ، عفت و پاکدامني اور درايت نے آپ کو ايک ممتاز اور محترم خاتون ميں تبديل کرديا تھا اوراس زمانے ميں قريش کي عورتوں ميں آپ کو خواتين کا سردار کہا جاتا تھا جس سے لوگوں کے درميان آپ کے اعلي مقام ومنزلت کي نشاندہي ہوتي ہے- ايسے با عظمت افراد کي آغوش عاطفت کي پروردہ خاتون کي طبيعت ميں اپنے آبا و اجداد کي طرح رفق ودانشمندي کي آميزش تھي جس کے سبب آپ نے اپنے والد کے قتل کے بعد ان کي تجارت کو بطريقہ احسن سنبھال ليا اور اپنے متفکر اور زيرک ذھن کي بنا پر اپنے سرمايہ کو روز افزوں کرنا شروع کر ديا ـ آپ کي تجارت با تجربہ اور با کردار افراد کے توسط سے عرب کے گوشہ وکنار تک پھيلي ھوئي تھي روايت کي گئي ھے کہ ”ھزاروں اونٹ آپ کے کار کنان تجارت کے قبضہ ميں تھے جو مصر ،شام اور حبشہ جيسے ممالک کے اطراف ميں مصروف تجارت تھے“ جن کے ذريعہ آپ نے ثروت سرشار حاصل کرلي تھي ـ
آپ کي تجارت ايسے افراد پر موقوف تھي جو بيرون مکہ جاکر اجرت پر تجارت کے فرائض انجام دے سکيں چنانچہ حضرت ختمي مرتبت کي ايمانداري ، شرافت ، اورديانت کے زير اثر حضرت خديجہ نے آپ کو اپني تجارت ميں شريک کر ليا اور باھم قرار داد ھوئي اس تجارت ميں ھونے والے نفع اور ضرر ميں دونوں برابر شريک ھوں گے ـاور بعض مورخين کے مطابق حضرت خديجہ نے آپ کو اجرت پر کاروان تجارت کا سربراہ مقرر کيا تھا ـ ليکن اس کے مقابل دوسري روايت ھے جس کے مطابق رسول الله اپني حيات ميں کسي کے اجير نھيں ھوئے ـ بھر کيف حضرت کاروان تجارت کے ھمراہ روانہ شام ھوئے حضرت خديجہ کا غلام ميرہ بھي آپ کے ساتھ تھا ـ بين راہ آپ سے کرامات سرزد ھوئيں اور راھب نے آپ ميں علائم نبوت کا مشاھدہ کيا اور ”ميسرہ“کوآپ کے نبي ھونے کي خبر دي ـ تمام تاجروں کو اس سفر ميں ھر مرتبہ سے زيادہ نفع ھوا جب يہ قافلہ مکہ واپس ھوا تو سب سے زيادہ نفع حاصل کرنے والي شخصيت خود حضرت خديجہ کي تھي جس نے خديجہ کو خوش حال کرديا اس کے علاوہ ميسرہ (غلام خديجہ ) نے راستے ميں پيش آنے والے واقعات بيان کئے جس سے حضرت خديجہ آن حضرت کي عظمت و شرافت سے متاثر ھوگئيں ـ ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
جناب زينبِ کبريٰ کا خطبہ دربارِ يزيد ميں
مسز فاطمہ گراہام