بچوں ميں محبت کي ضرورت
انسان طبيعي اور فطري طور پر محبت کا طلب گار ہوتا ہے اور محبت ايک ايسي منفرد چيز ہے جس سے اسے اسير کيا جس سکتا ہے اور بلندي کي طرف کي جايا جا سکتا ہے- محبت، نفس کي تربيت اور سخت دلوں کي نرمي کا ذريعہ ہے- اس ليے کہ محبت ہي ہے جس سے کسي دوسرے انسان کے دل و دماغ کو مسخر اور فتح کيا جا سکتا ہے اور اس کے دل کو اپنے قابو ميں کيا جا سکتا ہے اور انہيں طغيان و بغاوت اور براءيوں سے روک کر بندگي و حق و صداقت کي طرف لے جايا جا سکتا ہے-
بچوں، نوجوانوں يہاں تک کہ بوڑھوں کو محبت کي ضرورت ہوتي ہے اور اس کا سبب انس، فطرت و طبيعت اور کمزوري و ضعيفي ہے- محبت، بچوں کي تعليم و تربيت کے ليے نہايت ضروري ہے اس ليے کہ اگر وہ اپنے والدين سے محبت ديکھيں گے تو تھوڑي بہت کميوں کو نظر انداز کر سکتے ہيں-
ماہرين علم النفس بہت سي براءيوں، کج رويوں اور انحرافات کا سبب، محبت اور توجہ کي کمي کو قرار ديتے ہيں اور ان کا ماننا ہے کہ جب تک ان بے توجہي يا کم توجہي کا ازالہ نہ ہو جاۓ ان کي اصلاح ممکن نہيں ہے-
بچوں اور نوجوانوں کو بوڑہوں سے زيادہ محبت اور توجہ کي ضرورت ہوتي ہے- جس طرح سے کھانا پينا ان کے ليے ضروري ہے ٹھيک اسي طرح سے محبت اور توجہ بھي ضروري ہے- محبت کے ساتھ ان کے عواطف و احساسات کي بخوبي و با آساني تربيت کي جا سکتي ہے اور انہيں اچھا انسان بنايا جا سکتا ہے- استاد و مربي ان کي اس ضرورت کو نظر انداز کر کے ان سے بہتر تعلقات استوار نہيں کر سکتا اور اپنا تربيتي پيغام اس تک نہيں پچا سکتا- پہلے اسے بچے کا دل فتح کرنا پڑے گا تب کہيں جا کر اس کے دل و دماغ تک رسائی ممکن ہو گي- جب تک اسے يہ احساس نہ ہو جاۓ کہ آپ اس سے محبت کرتے ہيں وہ آپ کي بات پر کان نہيں دھرے گا-
انسان اسير محبت ہوتا ہے جيسا کہ کہا گيا ہے: الانسان عبيد الاحسان، احسان و اظہار، محبت و دوستي انسان کو بندگي کي سرحد تک لے جا سکتي ہے-
خدا وند عالم بھي اپنے بندوں کو دوست رکھتا ہے اور اس کي دوستي انسان کے رشد و کمال اور اس کي ترقي کا سبب بنتي ہے اور رذاءل اور براءيوں کو اس سے دور کرتي ہے- قرآن مجيد ميں بہت سے مقامات پر اللہ تعالي نے اپنے بندوں سے اپني محبت کا ذکر کيا ہے جيسا کہ مربي کے طور پر حضرت موسي عليہ السلام سے فرمايا:
و القيت عليک محبہ مني و لتصنع علي عيني (سورہ طہ آيہ 39)
ميں نے اپني محبت تمہارے دل ميں ڈال دي تا کہ تم ميري آنکھوں کے سامنے تربيت پاۆ - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
تربيت اولاد
ماں بچوں کي تربيت کيسے کرے