• صارفین کی تعداد :
  • 4699
  • 6/1/2014
  • تاريخ :

اہل تسنن کا فقہي نظام

اہل تسنن کا فقہی نظام

اسلامي تہذيب وتمدن پر اثرانداز ہونے والے جملہ اسلامي علوم ميں سے ايک علم فقہ ہے - علم فقہ ، وسيع ترين اور جامع ترين اسلامي علوم ميں سے ايک ہے کہ جس ميں  صدر اسلام سے لے کر اب تک ، انسان کو زندگي ميں درپيش مسائل کو بيان کيا گيا ہے - تاريخ اسلام ميں بڑے پيمانے پر فقہا وجود ميں آئے کہ جو عالم اسلام کا نابغہ شمار ہوتے ہيں اور انہوں نے فقہ کے مسائل ميں بہت زيادہ کتابيں بھي تحرير کي ہيں - اس درميان شيعہ اور اہل سنت کے فقہي نظام ، آغاز سے لے کر اب تک مختلف ادوار سے گزرے ہيں - اس تحرير ميں ہم اہل تسنن کے فقہي نظام کے بارے ميں عرائض پيش کريں گے .

تاريخ اسلام ميں فقہ اہلسنت کے کئي دور گذرے ہيں - آغاز اسلام سے گيارہويں ہجري قمري تک کا دور ، حضور اکرم (ص) کے وجود پرنور سے متعلق ہے - اس دور ميں سارے مسلمانوں کو براہ راست قرآن اور پيغمبر اسلام تک رسائي حاصل تھي - اس کے بعد کا دور صحابۂ کرام  کا دور تھا اس دور ميں جو گيارہويں ہجري سے تقريبا چاليس ہجري قمري تک جاري رہا ، مسلمان ، براہ راست پيغمبر اکرم (ص) کے وجود مبارک سے رابطے ميں نہيں تھے اور صحابہ کے ذريعے سے ہي پيغمبر اسلامي کي سيرت اور ان کے اقوال و بيانات سے مطلع ہوتے تھے - چاليسيوں ہجري سے سو ہجري قمري تک کا دور تابعين يعني ان کےدور سے ، جنہوں نے صحابہ کو درک کياتھا ، معروف ہے  - اس دور ميں مسلمان ايک واسطے سے پيغمبر اسلام (ص) سے رابطے ميں تھے اور ان سے نقل قول کرتے تھے - اس کے بعدکا دور جو دوسري صدي ہجري سے چوتھي صدي ہجري تک کا دور ہے ، فقہ اہل سنت ميں ان کے چار اماموں يا ان کے فقہي مذاہب کي بنياد ڈالے جانے کے دور سے مشہور ہے - چوتھي صدي ہجري کے بعد کے ادوار ميں بھي ان ہي چار اماموں کي تقليد کا دور باقي رہا - آخرکار اس دورکے بعد ، نئي فقہي اور قانوني تحريک کا آغاز ہوا جو فقہ اہل سنت ميں اجتہاد کادروازہ کھلنے کادور شمار ہوتا ہے -  ( جاري ہے )

 

 

بشکریہ اردو ریڈیو تھران


متعلقہ تحریریں:

فقہ اور فقہاء شيعہ کا تشخص اور تعارف

حضرت مريم (سلام اللہ عليہا) کي عظمت