فقہ اور فقہاء شيعہ کا تشخص اور تعارف
فقہ کا حتمي مقصد ، دنيا اور آخرت ميں انسانوں کو کاميابي اور نجات سے ہمکنار کرنا ہے - اس سے قبل ہم نے فقہ شيعہ کے بعض مراحل کا جائزہ ليا تھا اور چند نامور اور عظيم فقہا جيسے کليني ، جنيد اسکافي ، شيخ مفيد ، شيخ طوسي اور شيخ ادريس حلي سے آشنا ہوئے تھے- اس پروگرام ميں ہم فقہ ميں رونما ہونے والے تغير و تبدل اور چند شيعہ فقہا کے بارے ميں آپ کو بتائيں گے -
فقہي مراحل ميں سے ايک مرحلے ميں فقہا نے يہ کوشش کي کہ فقہ شيعہ کے لئے بنيادي قواعد و اصول قائم کريں تاکہ فقہ شيعہ کا مستقل تشخص قائم ہو- جن فقہا نے اس کے لئے قدم اٹھايا ان ميں "شمس الدين محمد بن مکي عاملي " جو "شہيد اول" کے نام سے معروف ہيں ، کا نام قابل ذکر ہے - مکي عاملي عظيم فقہاء شيعہ ميں سے ہيں - آپ 720 ہجري قمري ميں جبل عامل لبنان کے ايک گاۆں ميں پيدا ہوئے - عاملي نے کچھ عرصہ عراق کے شہر حلہ کے حوزۂ علميہ کے نامور علماء اور اساتذہ سے کسب فيض کيا اور اپني انتھک کوششوں اور جہد مسلسل کے ذريعے 34 سال ميں درجۂ اجتہاد پر فائز ہوگئے - انہوں نے اپنے دور کے جيد علماء سے ، حديث ، اور روايتي ، فقہي ، ادبي ، تفسيري اور کلامي منابع نقل کرنے اورانہيں پڑھانے کي اجازت حاصل کي - مکي عاملي کو جبل عامل کے حوزۂ علميہ يا ديني و علمي مرکز کا باني جانا جاتا ہے - يہ وہ علمي و ديني مرکز ہے جس سے بعد ميں فقہ اماميہ اور شيعہ افکار کو عروج حاصل ہوا - شہيد اول نے اپني بابرکت عمر ميں دسيوں علمي آثار چھوڑے ہيں کہ جن ميں زيادہ تر فقہي ہيں اور ان کے درميان کلام وعقائد اور اخلاق سے متعلق بھي کتابيں موجود ہيں - کئي صدياں گذر جانے کے باوجود ابھي بھي شمس الدين عاملي کے فقہي نظريات ، مکتب شيعہ کے بزرگ علماء کے فقہي آراء و نظريات کا سرچشمہ ہيں- فقہ شيعہ کو مستقل حيثيت اور تشخص ديئے جانے کا آپ کا اقدام ، اس بات کا باعث بنا کہ آپ کي تاليفات و تصنيفات آپ سے قبل کے مصنفين کي کتابوں سےممتاز قرار پائے چنانچہ ان کے بعد کے دانشوروں نے ڈيرھ سو برس تک آپ کے نظريات کي پيروي کي اور اپنے کام کي بنياد ، ان کي تاليفات و تصنيفات کي شرح پر مرکوز رکھي - شہيد اول ( رح ) ايک عمر تک علمي اور عملي جدو جہد انجام دينے کے بعد دمشق ميں اس دور کے حکمرانوں کے توسط گرفتار کئے گئے اور ايک سال قيد کي مصيبتيں برداشت کرنے کے بعد 786 ہجري قمري ميں شہيد کرديئے گئے - ( جاري ہے )
بشکریہ اردو ریڈیو تھران
متعلقہ تحریریں:
حضرت امام زمانہ (عج) کي نظر ميں شيخ مفيد کا مرتبہ
حضرت مريم (سلام اللہ عليہا) کي عظمت