• صارفین کی تعداد :
  • 1937
  • 3/11/2014
  • تاريخ :

امن پائپ لائن پروجيکٹ پر عملدرآمد ميں پاکستان کي بہانہ جوئي

امن پائپ لائن پروجیکٹ پر عملدرآمد میں پاکستان کی بہانہ جوئی

پاکستان کے وزيراعظم کے مشير برائے خارجہ امور سرتاج عزيز نے کہا ہے کہ ان کا ملک، گيس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد ميں ہونے والي تاخير کي بابت طے شدہ معاہدے کے تحت ايران کو جرمانہ ادا نہيں کريگا- انھوں نے اس سلسلے ميں ہونے والي تاخير کي وجہ، ايران کے خلاف امريکہ کي پابنديوں کو قرار ديا ہے-انھوں نے کہا ہے کہ ايران کے خلاف پابندياں ختم کئے جانے کي صورت ميں پاکستان ڈھائي برسوں ميں اس پروجيکٹ پر عملدرآمد کريگا- اس سے قبل ايران کے وزير پٹروليم بيژن نامدار زنگنہ نے کہا تھا کہ پاکستاني حکام کے بيانات سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ گيس پائپ لائن کا يہ منصوبہ پاکستان کي جانب سے پورا نہيں کيا جائيگا اسلئے اسلام آباد کو اس حوالے سے طے پانے والے جرمانے کو ادا کيا جانا چاہيئے- انھوں نے کہا کہ پاکستان، گيس خريدنے اور يا اس پر جرمانہ ہونے، دونوں صورت ميں ايران کو پيسہ ادا کرنے کي توانائي نہيں رکھتا، اس رو سے اس ملک کيلئے گيس کي سپلائي کا امکان کافي بعيد ہے-  ايران کے نائب وزير پٹروليم علي ماجدي نے بھي کہا ہے کہ پاکستان کي جانب سے گيس پائپ لائن کے پروجيکٹ پر عملدرآمد کے فقدان  کو ايران کے خلاف عائد کي جانے والي غير قانوني امريکي پابنديوں سے جوڑا جانا، درست اقدام نہيں ہے- قابل ذکر ہے کہ پاکستان کي جانب سے گيس پائپ لائن بچھائے جانے کي صورت ميں ايران رواں سال کے آخر تک پاکستان کو گيس سپلائي کرنے کا پابند ہے اور طے شدہ سمجھوتے کي بنياد پر فريقين ميں سے جو بھي اس معاہدے پر عمل نہيں کريگا اسے جرمانہ ادا کرنا ہوگا-واضح رہے کہ ايران اپنے سے مربوط اس پروجيکٹ پر پچھّتر فيصد سے زائد پر عمل کرچکا ہے اور بارہ سو ستّائيس کلو ميٹر طويل گيس پائپ لائن ميں سے نو سو چوبيس کلو ميٹر تک گيس پائپ لائن بچھائي جاچکي ہے اور ايران معينہ مدت ميں اپنے معاہدے پر عملدرآمد کرنے پر مکمل قادر ہے-


متعلقہ تحریریں:

آيۃ اللہ سيستاني کيلئے امن کا نوبل انعام

کشميري طلباء کا معاملہ،ہندوستان اور پاکستان کا ردعمل