ملا صدرا کا تاريخي گھر
ملا صدرا گيارھويں صدي ميں ايران کے ايک عظيم فلسفي گزرے ہيں جنہوں نے اشراقي فلسفے کو بہت عروج ديا - ملا صدرا کا تاريخي گھر ايران کے مذھبي شہر قم کے اطراف ميں واقع ہے - اس عمارت کو صفوي دور ميں بنوايا گيا تھا - اس عمارت کو ديکھنے کے ليۓ آپ کو قم شہر سے مغرب کي طرف کھک نامي ديہات کا سفر کرنا ہو گا - يہ تاريخي عمارت اس علاقے کے چال حمام محلہ ميں واقع ہے - اس عمارت کے ارد گرد گاۆں کي پرانے طرز پر بني ہوئي عمارتيں ہيں -
چند سال پہلے تک اس عمارت کي حالت بہت ہي خراب تھي اور اس ميں مويشي تک باندھے جاتے تھے - سن 1376 ہجري شمسي ميں اس عمارت کو اس کي اصل حالت ميں مرمّت کيا گيا - عمارت کے اطراف کا حصّہ تقريبا خراب ہو چکا ہے - اس عمارت کي چھت گنبد نما ہے اور گنبد پر لگے شيشے روشني کو عمارت کے اندر پہنچاتے ہيں -
اس عمارت کو شبستان کي مانند تعمير کيا گيا ہے جس کے چار کونے ہيں - حجرے اور کمرے اطراف ميں واقع ہيں اور مختلف تزئين و آرائش سے اس عمارت کو سجايا گيا ہے - اس عمارت کے مشرقي حصے کي طرف پاني سے بھري قنات ہے جو اس عمارت کا ہي حصہ تصور کي جاتي ہے - ايران ميں تاريخي آثار کي حفاظت اور مرمّت کا ايک جامع بندوبست کيا گيا ہے مگر پھر بھي وقت گزرنے کے ساتھ اور پراني عمارت ہونے کي وجہ سے اس کے ارد گرد موجود آٹھ کمروں ميں سے صرف ايک کمرہ باقي ہے - سن 1377 ہجري شمسي ميں جب اس عمارت کو مرمّت کيا گيا تب اس کے دو کمروں کو بھي ٹھيک کر ديا گيا تھا -
اس عمارت کي چھت بلند ہے جس ميں لکڑي کا بھي استعمال کيا گيا ہے - کھک گاۆں ميں ملا صدرا کے تاريخي گھر تک رسائي کے ليۓ ہلالي راستے کو طے کرکے اس باغ تک رسائي حاصل کريں جس کے اندر يہ عمارت واقع ہے - کھک گاۆں تک جانے کے ليۓ آپ کو قم سے کاشان کي طرف 12 کلوميٹر کا فاصلہ طے کرنا ہو گا - يہ علاقہ سرسبز درختوں کي وجہ سے بھي کافي دلکش نظر آتا ہے -
صدرالدين محمد ابن ابراهيم کا تعلق شيرازي قوم سے تھا جو سن 980 ہجري قمري کو شيراز ميں پيدا ہوۓ - وہ سترہ سال کي عمر ميں تعليم حاصل کرنے کي غرض سے اصفہان چلے گۓ اور فلسفے اور عرفان کي تعليم حاصل کي - تعليم مکمل کرنے کے بعد وہ پھر سے کھک گاۆں ميں واپس آۓ اور يہيں پر رہائش رکھي - انہوں نے 70 سال کي عمر ميں وفات پائي -
تحریر: سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
قصر جيل کي تاريخ
پهلوي دور حکومت ميں قصر جيل