ايران کا اسلامي انقلاب اميد کي کرن ( حصّہ سوّم )
اسلامي انقلاب ، ايران ميں اسلام کے سياسي ، اقتصادي ، سماجي اور ثقافتي نظام کو عملي جامہ پہنانے کے ليے آيا اور عالمي روابط کے سلسلے ميں بھي اسلامي تعليمات کے مطابق ظالمانہ و تسلط پسند نظام کو مسترد کرکے اقوام عالم کي بھلائي ، تحفظ اور سعادت کے ليے کوشاں ہے يہي وجہ ہے کہ فطرتي طور پرعالمي تسلط پسند نظام کے سامنے اسلامي نظام ايک چيلنج ہے اوراس حقيقت کو کبھي بھي فراموش نہيں کرنا چاہيے -
عالمي ڈپلوميسي ، تسلط پسندوں کي نظر ميں ايسا شطرنج بورڈ ہے ، جس ميں بعض ممالک کو تسلط پسند نظام کے سپاہي کا رول ادا کرنا چاہيے اور جب تسلط پسندطاقتوں کے مفادات پورے ہوجائيں تو تسلط پذيرممالک کا گلا گھونٹ ديا جائے- اسلامي جمہوريہ ايران نے تسلط پسند نظام کا رويہ قطعا قبول نہيں کيا ہے - ايراني قوم کو خود تسلط پسندي کا کوئي شوق نہيں ہے ليکن کسي بھي مسئلہ ميں تسلط قبول نہيں کيا اور اپني خارجہ پاليسي کا ستون عالمي تسلط پسند نظام کا مقابلہ اور تسلط پسند اور تسلط پذير والے قاعدہ سے ہميشہ الگ رکھا ہے - بڑاشيطان امريکہ عالمي ڈيکٹيٹر شپ قائم کرنے کا خواہاں ہے اور حقيقت ميں امريکہ خود اقوام عالم کے فطري حقوق پائمال کرکے انساني سماج ميں سرکش بن گيا ہے ليکن شريف ايراني قوم کو سرکش کہتا ہے ہاں اگر عالمي ستمگروں اور مغروروں سے مقابلہ اور مظلوموں کي حمايت سرکشي ہے تو ايران کو اس پر فخر ہے -
ايران کے اسلامي انقلاب کي کاميابي کے ليۓ ايراني قوم نے بيش بہا قربانياں دي اور ہر طرح کي مشکلات کا مقابلہ کرتے ہوۓ دنيا بھر کے کمزور لوگوں کے ليۓ ايک مثال قائم کر دي ہے - ايران کو مختلف ہتھکنڈوں سے مختلف مسائل ميں الجھايا گيا - اس کي ايک زندہ مثال ايران کا ايٹمي پروگرام ہے جس کو تباہ کرنے کے ليۓ استکباري طاقتوں نے ہر طرح کا پروپيگنڈہ کيا - دنيا بھر کے سفارتي حلقوں اور عالمي اداروں ميں يہ تاثر عام ہے کہ ايراني ايٹمي پروگرام کي تحقيقات کرنے والي اقوام متحدہ کي ايٹمي ايجنسي کا انحصار امريکہ اور اس کے اتحاديوں پر ہے جس کي وجہ سے ايجنسي کو اپني رپورٹ کو عالمي سطح پر قابل قبول بنانے ميں دشواري کا سامنا ہے- دنيا کے بيشتر ممالک ہتھياروں سے متعلق امريکي ايجنسيوں کي معلومات کو شک کي نگاہ سے ديکھتے ہيں کيونکہ ايک دہائي قبل امريکي خفيہ ايجنسيوں نے عراق پر بڑ ي تباہي پھيلانے والے ہتھياروںکي تياري کا الزام لگايا تھا جس کي بنياد پر امريکہ نے عراق پر حملہ کر ديا تھا، بعد ميں يہ بات ثابت ہوئي کہ عراق ميں ايسے ہتھيار موجود نہيں تھے - ان حالات اور واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ ايران اور امريکہ کي چپقلش ميں امريکہ کو اخلاقي سطح پر رسوائي اور جگ ہنسائي کے سوا کچھ ہاتھ نہيں آيا جبکہ ايران نے مہذب اور پرامن دنيا کو اپنے رويہ ، طرز احساس اور حکمت عملي سے مائل اور قائل ضرور کيا ہے - ميرے حساب سے دراصل امريکہ اسرائيل کے ساتھ مل کر پہلے دن ہي ايران کو نشانہ بنانے کا اعلان کر چکا ہے - ( جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
اسلامي انقلاب کے اسلامي بيداري پر پڑنے والے اثرات پر دلائل
ايران کے اسلامي انقلاب کے اثرات