• صارفین کی تعداد :
  • 9540
  • 2/7/2014
  • تاريخ :

اسلامي انقلاب کي کاميابياں  ( حصّہ دوّم )

انقلاب اسلامی ایران کے بعد پہلی نماز جمعہ

ملک ميں تاريخ ہجري کو ختم کرکے اس کي جگہ  شہنشاہي کيلنڈر کو متعارف کروايا گيا  اور مختلف طرح کے ہتھکنڈوں کے ذريعے ايراني معاشرے سے اسلامي اقدار کو ختم کرنے کي مذموم کوششيں ہوتي رہيں - ايراني قوم نے اسلام سے اپني محبت کا اظہار اسلامي انقلاب کي صورت ميں کيا اور شہنشاہي سازشوں پر دھيان نہيں ديا بلکہ شہنشاہي نظام کے خلاف آواز بلند کرتے ہوۓ ، اسلامي تشخص کي بحالي اور کاميابي کے ليۓ جدوجہد کي -

اسلامي انقلاب کي کاميابي کے بعد ملک ميں اسلامي معاشرے کي تعمير نو کے ليۓ بہت سارے اقدامات کيۓ گۓ جن ميں اسلامي اشاعت کے ليۓ تبليغاتي مراکز کا قيام ، اسلامي معاشرے کي ترقي کے ليۓ ٹي وي چينلوں ، ريڈيو ، اخبارات اور رسائل کا استعمال شامل ہے - ان کوششوں کے نتيجے ميں ايراني معاشرے کے عام فرد تک اسلامي عقائد ، روايات اور ثقافت کي رسائي ممکن ہوئي -

3- سياسي نظام ميں عوام کي شرکت اور آگاہي

ايران ميں اسلامي انقلاب  کي کاميابي کے فورا بعد  عام انتخابات  کرواۓ گۓ جس سے دنيا بھر ميں ان  طاقتوں کے منہ بند ہو گۓ جو يہ شور کر رہي تھيں کہ ايران ميں چند لوگوں نے اقتدار   پر قبضہ کيا ہے -  عام انتخاب ميں عوام کي بڑے پيمانے پر شرکت نے يہ واضح کر ديا کہ يہ انقلاب ايک عوامي انقلاب ہے جو عام فرد کي نمائندگي کر رہا ہے - حضرت امام  خميني رحمتہ اللہ عليہ  کو ايراني عوام پر پورا اعتماد تھا اور يوں انہوں نے ہر سطح پر انتخابات کا حکم ديا تاکہ عوام  خود اپنے نمائندوں کو منتخب کريں -

4- استقلال اور آزادي کا حصول

آج بھي اگر ديکھا جاۓ تو اسلامي دنيا کي ترقي نہ کرنے کي ايک اصلي وجہ ان ممالک ميں حکومتوں کا استکباري طاقتوں کے زير اثر ہونا ہے - بيروني طاقتيں ان ممالک پر اپني مرضي کے فيصلے تھوپتي ہيں جس کے باعث ان ممالک کے مسائل کم ہونے کي بجاۓ روز بروز بڑھ رہے ہيں - پاکستان ، افغانستان ،عراق ان مسائل کي ايک عام سي مثال ہے کہ جہاں غيرملکي طاقتيں اپني طاقت اور اثرورسوخ کے ذريعے ان ممالک کے مستقبل پر اثرانداز ہو رہي ہيں - ( جاري ہے )

 


متعلقہ تحریریں:

ايران کے اسلامي انقلاب نے نيا ساختار متعارف کروايا

ايران کا اسلامي انقلاب اور اسلامي  جوش