• صارفین کی تعداد :
  • 10463
  • 2/7/2014
  • تاريخ :

انقلاب اسلامي ايران اور خواتين ( حصّہ ہفتم )

زن

آج مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والي ہزاروں خواتين ملک کي تعمير و ترقي ميں اپنا حصّہ ڈال رہي ہيں - ضرورت اس امر کي ہے کہ اسلامي انقلاب کے بعد عورت کو ملنے والي عزّت کو برقرار رکھا جاۓ تاکہ وہ اسي جانفشاني کے ساتھ معاشرے کي فلاح کے ليۓ کام کرتي رہے   اور ايران کي ايک مسلمان خاتون رہتي دنيا کے ليۓ اچھائي کي  ايک مثال بن جاۓ - گھر کے ماحول ميں عورت کي عزت و احترام اور گھرانے کي بنياد کو مضبوط بنانا معاشرے کي دو اہم اور فوري ضروريات ہيں- ہميں اميد ہے کہ مستقبل ميں  اسلامي انقلاب کے محاذ پر سرگرم اور فعال خواتين ايران کے اسلامي انقلاب کے دفاع کے ميدان ميں اپني موجودگي کو زيادہ اور نماياں کريں گي -

خواتين کي انجمن يعني "جمعيت زنان" کے ذريعے حضرت امام خميني (رہ) کے علمي اور فکري سيرت کا مطالعہ، ايران کے اکثر صوبوں ميں ثقافتي اور فني کارناموں کي نمائش، اسلامي معاشرے اور گھرانے ميں خواتين کے کردار اور اسلام ميں عورت کے حقوق سے متعلق مختلف سمينار، قومي انتخابات ميں خواتين کے ووٹ کي نگراني، قومي اسمبلي ميں خواتين کے اميدواروں کي تعداد ميں اضافہ، نماز جمعہ ميں خواتين کي بھرپور شرکت، ملک کي خواتين کو معلومات بہم پہنچانے کے لئے اہم مراکز کا قائم کرنا-

ايراني خواتين نے انقلاب کے ميدان ميں قدم رکھ کر اسلامي حکومت کو مضبوط بنانے ميں بھرپور اور اہم کردار ادا کيا- انقلاب ميں خواتين کا کردار ناقابل  انکارہے- سائنس و ٹيکنولوجي کي ترقي اور وسعت دينے ميں بھي عورتوں کا کردار ناقابل  فراموش ہے-

اسلامي انقلاب اور اس کے بعد آٹھ سال مسلط کردہ جنگ کے دوران خواتين کي کارآمد موجودگي ان کے احساس ذمہ داري کي نشاندہي کرتي ہے- جنگ کے دوران بہت سي بہادر خواتين نے اپنے ملک کا دفاع کيا ہے اور اپنے ہم وطن بھائيوں کا ساتھ ديا- وہ ڈاکٹر يا نرس کي حيثيت سے محاذ پر موجود رہيں اور اپنے مجاہديں کو ہرطرح کي مدد بہم پہنچائي- ايران ميں ايسي خواتين بھي ہيں جو ايک يا ايک سے زيادہ حتي تين يا چار شہيد بيٹوں کي ماں ہيں- ايسي خواتين بھي بڑي تعداد ميں ہيں جن کے شوہر جنگ ميں شہيد ہوگئے اور انہوں نے اپني اولاد کو ايسے پالاہے کہ وہ تعليمي ميدان ميں  دوسروں سے بھي آگے نکل گئے-

چھٹي قومي اسمبلي ميں اليکشن ميں اميدوار خواتين کي تعداد 351 تھي اور ساتويں قومي اسمبلي ميں يہ تعداد 504 تک بڑھ گئي- يعني 43 فيصد اضافہ ہوا- بعض سرکاري اداروں ميں خواتين اعلي عہدوں پر فائز ہيں- وہ اپني مہارت کي وجہ سے قابل تحسين ہيں-

اسلامي جمہوريہ ايران ميں لڑکيوں کي شرح خواندگي 95 فيصد ہے- يونيورسٹي ميں داخلے کي اميدوار لڑکيوں کي تعداد روزبروز بڑھتي  جا رہي ہے- في الحال يونيورسٹي کے طالبعلموں ميں، 63 فيصد لڑکياں ہوتي ہيں اور يونيورسٹي ميں  گذشتہ حکومت کي نسبت، خواتين اساتذہ کي تعداد ميں بھي تيس فيصد اضافہ ہوا ہے- ( جاري ہے )


متعلقہ تحریریں:

ايران کے اسلامي انقلاب کے اثرات

اسلامي انقلاب کے خواتين پر اثرات