گناہ سے کيسے بخشش حاصل کي جاۓ
توبہ کي کوئي شرط نہيں ہے ! (حصہ اول)
گناہوں سے توبہ ميں جلدي کريں (حصہ دوم)
انسان کو توبہ کا وقت ملتا ہے (حصہ سوم)
اگر انسان نے کسي دوسرے کے حقوق کو پامال کيا ہو تو ضروري ہے کہ اس شخص تک رسائي حاصل کي جاۓ اور اس شخص سے اپنے گناہ کے اعتراف کے ساتھ معافي طلب کي جاۓ - اگر کسي صورت ميں اس شخص تک رسائي ممکن نہ ہو يعني اس شخص کي موت کي صورت ميں اس کے ليۓ دعاۓ خير کرے - انشاء اللہ خدا اس کي خطاوں کو معاف کر ديگا لہٰذا اگر انسان سے کبھي بھي کسي طرح کا کوئي بھي گناہ ہو جائے تو بغير کسي تاخير و شرم کے بارگاہ خدا ميں توبہ کے ساتھ اعتراف کرے-
حضرت مولا علي عليہ السلام گناہ پر اعتراف کو بندگان خدا کي ايک صفت سے تعبير کرتے ہيں:’’اگر ان سے گناہ ہو جاتا ہے تو وہ اس کا (بارگاہ خدا ميں) اعتراف کرتے ہيں-‘ ‘( خطبہ 83-21)
گناہوں سے توبہ اور مغفرت کے ليۓ نہج البلاغہ ميں کچھ طريقے بيان کيۓ گۓ ہيں کہ جن کو اختيار کرکے انسان اپنے گناہوں سے توبہ کر سکتا ہے -
1- استغفار کا ورد کرکے گناہوں کي سياہي کو محو کرے - حضرت علي عثمان بن حنيف کي جانب لکھے نامہ ميں فرماتے ہيں:’’خوش قسمت وہ لوگ ہيں جو راتوں کو بستروں سے فاصلہ اختيار کرتے ہيں اور ان کے لب ذکر پروردگار ميں مصروف ہوتے ہيں اور گناہ کثرت و شدتِ استغفار سے معاف ہو جاتے ہيں -(نامہ45)يعني تمام شرائط کے ساتھ استغفراللہ کہنے سے خدا وند عالم بندے کا گناہ معاف کر ديتا ہے-
2- نماز کے ذريعہ مغفرت طلب کرنا- يعني اگر انسان سے کوئي خطا يا گناہ سرزد ہو جاے تو فوراً دو رکعت نماز پڑھے اور اس کے بعد پروردگار سے توبہ کي درخواست کرے انشاء اللہ خدا اس کي توبہ کو قبول کريگا -يہ وہي روش ہے جسکا ذکر قرآن ميں بھي آيا ہے : ’’واستعينوا با الصبر و الصلاۃ‘‘ نماز اور صبر کے ذريعہ خدا سے مدد مانگو-‘‘ توبہ بھي ايک قسم کي مدد ہے جس کو بندہ بارگاہ خدا وندي سے طلب کرتا ہے- اس روش کو حضرت علي عليہ السلام اس طرح بيان فرماتے ہيں:’’مجھے وہ گناہ غمگين نہيں کرتا جس کے بعد دو رکعت نماز پڑھنے کي مہلت ملے اور اپنے پروردگار سے آفيت طلب کرو‘‘ -(حکمت299)
مذکورہ بالا جملہ ميں حضرت علي عليہ السلام کا نصب العين لوگوں کيلئے روش توبہ کوبيان کرنا ہے نہ کہ يہ بتانا چاہتے ہيں کہ ميں گناہ کے بعد نماز کے ذريعہ اپنے پروردگار سے طلب مغفرت کرتا ہوں کيونکہ آپ کے حضور ميں گناہ کيا، تصور گناہ بھي امکان نہيں رکھتا- يہ تو آپ کي بزرگي ہے کہ روش کو اپنے آپ پر منطبق کر کے بيان فرماتے ہيں- ( جاري ہے )
ترجمہ : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
اے انسان ! تجھے حوادث روزگار کي کيا خبر ؟
خدا سے رابطے کے ليۓمفيد باتيں