• صارفین کی تعداد :
  • 923
  • 1/1/2014
  • تاريخ :

پاکستان پر مسلّط جنگ

پاکستان پر مسلّط جنگ

مغربي دنيا کي اسلام دشمني (حصّہ اوّل)

اسلامي ممالک ميں دہشتگردي اور امريکہ (حصّہ دوّم)

وبابي طاقتيں اور شيعوں کا قتل (حصّہ سوّم)

اگر فرقہ وارانہ لڑائي کو روکنے کے لئے وقت پر کوئي قدم نہ اٹھايا گيا اور عرب، ازبک اور ترکستاني جنگجو ايک ہو گئے تو پاکستان ميں خون آشام فرقہ وارانہ تصادم شروع ہو جائے گا- دہشت گرد تنظيموں کو کچلنے ميں تاخير سے ان تنظيموں کو بڑے شہروں ميں دراندازي کا موقع مل جائے گا اور پھر يہ معاملہ ملک کے لئے ايک ناقابل حل مشکل کي صورت اختيار کر جائے گا -

حاليہ واقعہ ميں  ايک شيعہ رہنما کي گاڑي پر نامعلوم مسلح افراد کے حملے ميں کم از کم دو افراد جاں بحق ہوگئے- شہر کراچي ميں کل متحدہ مجلس عمل کے ايک سينيئر رکن مرزا يوسف کي گاڑي پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کي جس ميں مرزا يوسف کو کوئي نقصان نہيں پہنچا تاہم ان کا ڈرائيور اور ايک پوليس افسر جاں بحق ہوگيا جبکہ ايک شخص زخمي ہوا- ملت جعريہ کے قائد علامہ سيد ساجد علي نقوي اور متحدہ مجلس عمل کے رہنما علامہ ناصر عباس جعفري نے کراچي ميں ہونے والے اس حملے کي شديد مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کيا ہے کہ وہ ذمہ دار افراد کو گرفتار کرکے انھيں ان کے اس قسم کے وحشيانہ جرائم کي سزا دے- متحدہ مجلس عمل کے سينئر راہنما مرزا يوسف کي گاڑي پر ہونے والے اس حملے کي، شيعہ علماء کونسل نے بھي شديد مذمت کي ہے-

واضح رہے کہ پاکستان ميں استکبار سے وابستہ بعض آلۂکار عناصر عالمي استکبار کي سازشوں کو عملي جامہ پہناتے ہوئے مسلمانوں ميں تفرقے کي آگ بھڑکانے کي ہر ممکن کوشش کررہے ہيں اور اسي سازش کے تحت شيعہ علماء اور اہم شخصيات کو فائرنگ کا نشانہ بنايا جارہا ہے- يہ ايسي حالت ميں ہے کہ اس قسم کے حملوں کي روک تھام کيلئے حکومت پاکستان کي جانب سے ابتک کوئي موثر اقدام عمل ميں نہيں لايا گيا ہے جس کے نتيجے ميں اس ملک ميں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بدستور جاري ہے- پاکستان کے بعض حلقوں نے اس قسم کي صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس کي وجہ، مسلح دہشتگردوں کے خلاف حکومت کا کمزور رد عمل قرار ديا ہے- (ختم شد)


متعلقہ تحریریں:

 مصر کے کشيدہ حالات

حزب اللہ ملک کا ايک اہم ستون