امام مہدي (عج) اور ابن تيميہ کے شبہات 1
ابن تيميہ کے خيال ميں امام مہدي (عج) امام مجتبي (ع) کي نسل سے ہيں اور امام حسين (ع) کي نسل سے نہيں ہيں!
بےشک ابن تيميہ سے يہ توقع نہيں کي جاسکتي کہ اس نے منابع حديث ميں اس حقيقت کا مشاہدہ نہ کيا ہوگا کہ حضرت مہدي موعود (عج) امام حسن (ع) کي نسل سے ہيں يا امام حسين (ع) سے!-
ابن تيميہ ابن جرير طبري کے حوالے سے لکھتا ہے کہ گويا امام حسن عسکري (ع) مقطوع النسل ہوئے ہيں جو ايک جھوٹا دعوي ہے اور تاريخ طبري ميں ابن تيميہ کے دعوے کي سند موجود نہيں ہے-
ابن تيميہ کا کہنا ہے:
"علي (ع) سے مروي ہے کہ وہ حسن (ع) کا بيٹا ہے"، نہ کہ حسين (ع) کا"- (1)
مخالفين نے شيعہ عقائد کے خلاف بعض روايات کو اميرالمۆمنين (ع) اور ائمہ معصومين (ع) سے منسوب کيا ہے جس کا مقصد واضح ہے-
ابن تيميہ کي دستاويز بننے والي روايت کچھ يوں ہے:
"ابن اسحق سے روايت ہے کہ علي (ع) نے اپنے بيٹے حسن (ع) کي طرف ديکھا اور فرمايا: "ميرا يہ بيٹا سيد ہے جس طرح کہ رسول اللہ (ص) نے اس کو سيد کا نام ديا ہے اور اس کي صلب سے ايک مرد آئے گا جو تمہارے نبي (ص) کا ہم نام ہوگا جو اخلاق ميں نبي (ص) کے مشابہ ہوگا اور خلقت ميں آپ (ص) کے مشابہ نہ ہوگا---"- (2)
حديث کا نقادانہ جائزہ:
اولاً. يہ حديث ضعيف اور مرسل ہے اور چونکہ ابو داۆد کہتا ہے کہ "حُدِثتُ عن هارون بن مغيرة"، (يہ حديث ميرے لئے ہارون بن مغيرہ سے نقل ہوئي ہے)؛ وہ يہ نہيں کہتا کہ حديث کا راوي کون ہے يعني ايک سند نامعلوم ہے اور يہ بھي معلوم نہيں ہے کہ راوي ثقہ ہے يا غير ثقہ! چنانچہ اس لحاظ سے يہ مرسل ہے-
ابن تيميہ اور سني علماء کي روش يہ ہے کہ وہ مرسل حديث پر ـ جس کا ايک حلقہ مفقود ہو ـ عمل نہيں کرتے چنانچہ ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے اس حديث مرسل کو کيوں قابل قبول گردانا ہے!
ثانياً. حديث کا راوي ابن اسحق ہے جبکہ مشہور سني عالم ابن حجر (اور ديگر علماء) کا کہنا ہے کہ:
"اميرالمۆمنين (ع) کي شہادت کے روز ابن حجر کي عمر سات برس تھي کيونکہ خلافت عثمان ميں دو سال باقي تھے جب وہ پيدا ہوا"- (3) سوال يہ ہے کہ سات سالہ بچہ کيونکر اميرالمۆمنين (ع) سے حديث نقل کرسکتا ہے؟
ثالثاً. جزري شافعي (متوفيٰ 833) نے لکھا ہے:
"ابي داۆد کا نسخہ ميرے سامنے ہے جس ميں منقول ہے کہ اميرالمۆمنين (ع) نے اپنے بيٹے حسين (ع) کي طرف ديکھا اور ---"- (4)
..........................
1- منهاج السنة، جلد 4، صفحه 95-
2- سنن أبي داود، جلد 2، صفحه 311، حديث 4290- ابن اثير- جامع الاصول ج 11 ص 49- متقي هندي کنزالعمال ج 13 ص 647. پر نقل کي ہے-
3- تهذيب التهذيب لابن حجر العسقلاني، ج8، ص56- تهذيب الكمال للمزي، ج22، ص103-
4- اشمل المناقب، ص165 و 168-