حضرت مہدی(ع) کے زمانے مین مدينۂ فاضلہ کي خصوصيات
1- حاکم عصر ظہور ميں يا مدينہ فاضلہ کا حاکم:
اسلامي مدينہ فاضلہ کا حاکم ايک معصوم پيشوا ہے جو جو حيواني جذبات و احساسات، غضب، غصہ، شہوت، کبر و غرور اور خودغرضي و خود پرستي جيسے عيوب اور نقائص سے پاک ہو- (1)
يہ وہ حاکم ہے جس کو ائمہ معصومين (ع) کے بعد کبھي کسي نے نہيں ديکھا-
2- حکومت، عصر ظہور سے:
اس حکومت کي نوعيت الہي ہے اور خدا پر ايمان کي بنياد پر قائم ہوگي اور اس کا ہدف جماعتوں اور قوموں کو متحد کرنا اور فرق و تفاوت کي ديواروں کو ہٹا دينا ہے- يہ آئيڈيل حکومت افلاطوني نظريئے سے مختلف ہے جس ميں بيہودہ امتيازات کو حکومت و سياست کے لئے مقرر کيا گيا ہے- يہ وہي واحد عالمي حکومت ہے جو پورے کرہ ارضي پر قائم ہوگي اور حکومت کي نوعيت ايک ہي ہوگي- (2)
3- عدل:
يہ کمياب گوہر جو انسان کي ديرينہ خواہش و آرزو ہے اور انسان ہميشہ سے اس دن کا منتظر رہا ہے جب اس کا يہ خواب شرمندہ تعبير ہوجائے اور انساني معاشروں کے تمام شعبوں ميں عدل قائم و نافذ ہو- يہ حضرت ولي عصر (عج) کي حکومت کي دو خصوصيات ميں سے ايک ہے:
الف- واحد عالمي حکومت؛ ب- عالمي عدل:
رسول اللہ (ص) نے فرمايا:
کيا ميں تمہيں مہدي (عج) کي بشارت نہ دوں ميري امت ميں لوگوں کے اختلاف اور زلزلوں کے وقت اٹھائے جائيں گے پس زمين کو قسط و عدل سے بھر ديں گے جيسا کہ يہ ظلم و جور سے بھري ہوئي ہوگي"- (3)
4- واحد عالمي دين کي حيثيت سے اسلام کي عالگميريت
اس زمانے ميں اسلام روئے زمين کے تمام انسانوں کا دين ہوگا-
امام باقر (ع) نے فرمايا:
"روئے زمين پر کوئي بھي نہ رہے گا جس محمد (صلي اللہ عليہ و آلہ) کي نبوت کا اقرار نہ کرتا ہو"- اور مقداد بن اسود روايت کرتے ہيں کہ رسول خدا (ص) نے فرمايا: "زمين پر کوئي بھي گارے يا اون کا گھر نہ رہے گا سوا اس کے کہ اللہ کلمہ اسلام کو اس ميں داخل کرے گا"- (4)
---------------------
1- معجم الاحاديث الامام المهدي، ج 1، ص 92-
2- وہي ماخذ-
3- وہي ماخذ-
4- امين الاسلام طبرسي، تفسير مجمع البيان، ج 5، ص 38-