منتظرين کے فرائض 1
بعض روايات ميں منتظرين کے فرائض بيان ہوئے ہيں (1) جن کو ملحوظ رکھ کر ہم حقيقي منتظرين بن سکتے ہيں اور امام زمانہ (عج) ہميں لائق توجہ قرار ديں گے-
مۆمنين کے بعض فرائض کچھ يوں ہيں:
1- پرہيز گاري:
زمانہ غيبت ميں مۆمنين کا ايک اہم فريضہ خودسازي اور تقوي ہے؛ کيونکہ ايک متقي امام کے ساتھ رابطہ برقرار کرنے کے لئے پارسائي کي ضرورت ہے (2) امام صادق (ع) نے فرمايا: "امام مہدي (عج) کے اصحاب ميں شمار ہونے کا شوق رکھنے والے کو ان کا منتظر رہنا چاہئے اور تقوي و پارسائي اختيار کرني چاہئے اور پرہيزگارانہ کردار ادا کرنا چاہئے"- (3)
2- فرض شناسي:
دينداري اور فرض شناسي بھي امام زمانہ (عج) کي توجہ اپني جانب مبذول کرانے کا وسيلہ ہے- غيبت کے زمانے ميں اللہ کے احکام کا پابند ہونا چاہئے؛ کيونکہ عصر غيبت ميں ہم زيادہ آسيب پذير يا زد پذير اور آفتوں کا شکار ہيں اور انہيں مستحکم پشت پناہي کي ضرورت ہے اور يہ پشت پناہي ديني اعتقادات کي تقويت اور دين کي پاسداري سے عبارت ہے- فرائض الہيہ کي پابندي کے ذريعے معاشرتي آفتوں کا سد باب کيا جاسکتا ہے-
امام صادق (ع) نے فرمايا: "صاحب الامر (عج) کے لئے ايک طويل غيبت ہے- اس دوران سب کو تقوي اختيار کرنا چاہئے اور دين کا دامن تھامنا چاہئے"- (4)
3- انتظارِ فَرَج:
مۆمنين کا ايک فريضہ انتظارِ فَرَج ہے؛ رسول اللہ (ص) نے فرمايا: "ميري امت کا بہترين عمل اللہ تعالي کي جانب سے فَرَج اور فراخي کا انتظار ہے"- (5)
ايک مصلح کا انتظار انسان کو نيک اعمال اور مصلحانہ امور پر آمادہ کرتا ہے-
4- اصلاح معاشرہ:
جيسا کہ تقوي اختيار کرنا اور خودسازي کرنا ايک مۆمن کا فرض ہے، يہ بھي اس کا فرض ہے کہ معاشرتي برائيوں کے خلاف جدوجہد کرے- يہ تصور غلط مفہوم انتظار ميں ايک تحريف ہے کہ غيبت کے زمانے ميں ناانصافيوں اور ظلم کے مقابلے ميں خاموش رہنا چاہئے؛ کيونکہ اسلام کے نزديک ہر مسلمان کا فرض ہے کہ امر بالمعروف اور نہي عن المنکر سے استفادہ کرکے صالحين اور خدا پرست معاشرے کے قيام کے لئے کوشش کرے يعني اس ہدف کے لئے کوشاں رہے جو درحقيقت امام زمانہ (عج) کا ہدف اور مشن ہے-
5- امام کي شناخت:
اسلام ميں اپنے زمانے کے امام کي معرفت بہت اہم ہے جس کے بموجب انسان فرائض کي طرف متوجہ ہوتا ہے اور انسان کا عمل امام (عج) کي بارگاہ ميں شرف قبوليت حاصل کرتا ہے- رسول اللہ (ص) اور ائمہ طاہرين (ع) نے فرمايا: "جو اپنے زمانے کے امام کي معرفت کے بغير مرجائے وہ جاہليت و شرک کي موت مرا ہے"- (6) (جاری ہے)
------------------
1- بحارالانوار، ج 52، ص 122؛ منتهي الامال، ص 555-
2- بحارالانوار، ج 52، ص 366-
3- بحارالانوار، ص 140-