منتظرين کو کيا کرنا چاہئے 2
منتظرين کو کيا کرنا چاہئے 1
رسول اللہ (ص):
"ايک دوسرے کو تحفے دو تاکہ تمہاري محبت کے رشتے مضبوط اور استوار ہوں کيونکہ ہديہ محبت ميں اضافہ کرتا ہے اور کينہ و کدورت کا خاتمہ کرتا ہے"- (3)
"کسي کو بھي اپنے (ديني) بھائي کا تحفہ رد نہيں کرنا چاہئے، اور اگر ہوسکے کہ تو تحفے کا معاوضہ دے"- (4)
امام عصر (عج) کو پسنديدہ اعمال کا تحفہ ديں جس سے محبت اور وفاداري کا اظہار ہوتا ہے- گوکہ امام (عج) کو ہمارے اعمال کي بھي کوئي ضرورت نہيں ہے بلکہ ہميں مودت اور محبت کے اظہار کے لئے اس کي ضرورت ہے-
صدرالاسلام ہمداني اپني کتاب "تكاليف الانام فى غيبة الامام" ميں لکھتے ہيں: "غيبت کے زمانے ميں بندگان خدا کے فرائض ميں سے ايک يہ ہے کہ وہ اپنے اعمال کا ثواب تحفے کے طور امام عصر (عج) اور ان کے آباء و اجداد کي خدمت ميں پيش کرے کيونکہ اس طرح انسان کے تمام اعمال قبول ہونگے اور طاعت و عبادت کي مزيد توفيق ملے گي"-
سيد بن طاۆس کي ايک روايت نقل کرتے ہيں:
"جو اپني نماز ـ خواہ واجب خواہ مستحب ـ کا ثواب رسول اللہ (ص)، اميرالمۆمنين (ع) اور اوصيائے گرامي (ع) کے لئے قرار دے خداوند متعال اس کي نماز پر کئي گنا زيادہ ثواب قرار ديتا ہے--- اور روح کي بدن سے مفارقت سے قبل ہي اس سے کہا جائے گا: اے فلاں! تيرا دل خوش اور تيري آنکھيں روشن ہوں اس عظيم پاداش کي خاطر جو خدا نے تيرے لئے مہيا فرمائي ہے"- (5)
امام عصر (عج) کو اعمال کا ثواب تحفتاً پيش کرنا نماز تک محدود نہيں بلکہ تمام اعمال کا ثواب اس قاعدے ميں شامل ہوسکتا ہے جيسا کہ "سيد محمد تقى موسوى اصفهانى" نے تلاوت قرآن کو بھي اس نکتے کے ذيل ميں شمار کيا ہے- (6)
نيز مرحوم طبرسى "النجم الثاقب" ميں لکھتے ہيں کہ حج بھي امام عصر (عج) کي نيابت ميں بجا لاسکتا ہے اور يہ عمل قديم الايام سے شيعيان آل رسول (ص) ميں مرسوم رہا ہے- (7)
اعمال کا ثواب تحفتاً امام (عج) کي خدمت ميں پيش کرنا، کوئي پيچيدہ عمل نہيں ہے بلکہ اس کے لئے صرف نيت ہي کافي ہےجيسا کہ راوي نے امام (ع) سے پوچھا: انسان اپني نماز کا ثواب کيونکر امام (عج) کي خدمت ميں پيش کرسکتا ہے؟ امام (ع) نے فرمايا:
"نيت کرتا ہے کہ اس کي نماز کا ثواب رسول اللہ (ص) يا کسي بھي امام کے لئے، ہو اور سلام کے بعد کہتا ہے:
{اللهم انت السلام و منك السلام يا ذاالجلال و الاكرام، صلى الله على محمد و آل محمد}- يہ چند رکعت نماز تيرے بندے "محمد بن عبداللہ (ص) کے لئے ہديہ تھي- (8) (ختم شد)
....................
3- نهج الفصاحه،حديث 1189-
4- نهج الفصاحه، حديث 2536-
5- صدرالاسلام همدانى، پيوند معنوى با ساحت قدس مهدوى، ص 225-
6- سيد محمد تقى اصفهانى، در دوران غيبت امام مهدى عليهالسلام، چه كنيم؟ ص11-
7- النجم الثاقب، ترجمه، ص774-
8- مهر محبوب، سيد حسين حسينى، ص86-