منتظر نوجوانوں کے فرائض 1
بےشک ايمان اور عمل صالح حقيقي منتظرين کا معيار ہے اور غيبت کے دور ميں منتظرين ـ خواہ وہ عمر کے جس مرحلے ميں بھي ہوں ـ کا فريضہ وہي ہے جو قرآن مجيد نے يوں بيان کيا ہے:
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اصْبِرُواْ وَصَابِرُواْ وَرَابِطُواْ وَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ}- (1)
اے ايمان والو! دين کے معاملے ميں صبر و ضبط سے کام لو، ايک دوسرے کو صبر و استقامت کي تلقين کرو اور دشمن پر نظر رکھو اور خدا سے ڈرو تا کہ رستگار ہوجاۆ"-
1- يمان تمّار کہتے ہيں: ہم امام صادق (ع) کي خدمت ميں حاضر تھے کہ آپ (ع) نے فرمايا: "صاحب الامر (عج) کے لئے ايک غيبت مقدر ہے جس کے دوران اگر کوئي ديندار رہنا چاہے تو وہ سختي اور مشقت سے دوچار ہوگا اور پھر فرمايا: صاحب الامر کے لئے ايک غيبت ہے اور بندہ خدا کو اپنے دين کے تحفظ کے لئے تقوائے الہي کا سہارا لينا چاہئے اور دونوں ہاتھوں سے دين کا دامن تھام لينا چاہئے"- (2)
2- يونس بن يعقوب روايت کرتے ہيں کہ امام صادق (ع) نے فرمايا: "تمہارا کيفيت کيا ہوگي اس زمانے ميں جب تم اپنے امام کو نہ پہچانو گے؟ عرض کيا گيا: اگر ايسا ہوا تو ہم کيا کريں: فرمايا: "سابقہ امام (ع) کے احکامات کي پيروي کرو حتي کہ خداوند متعال اس امام غائب کو ظاہر کردے"- (3)
3- عبداللہ بن سنان روايت کرتے ہيں کہ امام صادق (ع) نے فرمايا: "شکوک و شبہات تمہارے دامن گير ہونگے اور تم حيرت سے دوچار ہوجاۆگے، ہدايت کي نشانياں ناپيد ہونگي اور امام ہدايت بھي نہ ہوگا؛ اس حال ميں کوئي بھي نجات نہ پاسکے گا سوائے ان کے جو دعائے غريق کے ذريعے خدا کي بارگاہ ميں عرض گذار ہوتے ہيں؛ ميں نے عرض کيا کہ دعائے غريق کيا ہے؟ فرمايا:
{يا الله يا رحمن يا مقلب القلوب ثبت قلبي علي دينك}- (4) (جاری ہے)
............................
1- سورہ آل عمران (4) آيت 200-
2- بحارالنوار ج 52 ص 135-
3- وہي ماخذ ص 149-
4- وہي ماخذ--