• صارفین کی تعداد :
  • 7324
  • 2/9/2014
  • تاريخ :

ظہور مہدي (عج) کي آمد پر رونما ہونے والے واقعات

ظہور مہدی (عج) کی آمد پر رونما ہونے والے واقعات

امت مسلمہ ظہور کي آمد پر جنگوں اور فتنوں اور خانہ جنگيوں اور بيروني افواج (مغربيوں اور روميوں) کي مداخلت کي وجہ سے عدم استحکام  اور ضعف کا شکار ہوگي- جس کے نتيجے ميں متحارب سياسي جماعتيں ايک ہي وقت خروج کريں گي جيسے:

1- سفياني کا خروج (علائم حتميہ ميں سے)- يہ شخص امام (عج) کے اہم ترين دشمنوں ميں شمار ہوتا ہے اور مغرب کا حمايت يافتہ ہے-

2- يماني کا خروج (علائم حتميہ ميں سے)- يماني امام عصر (عج) کے ناصر و مددگار ہيں-

3- ايران سے خراساني کا خروج- سيد خراساني امام کے حامي و مددگار ہيں-

جب ہم مشرق وسطي کے ممالک کے حالات کا جائزہ ليتے ہيں اور ان کے سياسي اور عسکري حالات کا مطالعہ کرتے ہيں، ديکھتے ہيں کہ ظہور کي نشانياں ظاہر ہونا شروع ہوچکي ہيں اور ابتدائي علامت کے طور پر سياسي قوتوں کا ظہور قابل مشاہدہ ہے- ہم رقيب جماعتوں اور تفکرات کو بھي محسوس کرتے ہيں جو ظہور کے واقعات سے تعلق رکھتے ہيں: 

پہلا تفکر: امام (عج) کے اصحاب و انصار جو يماني اور خراساني ہيں- بہت سے مۆمنين کا خيال ہے کہ يمن ميں اور حوثيوں کے خلاف جنگ سميت اس ملک کے موجودہ واقعات، يماني کے خروج کي تمہيدات ميں شمار ہوتے ہيں- نيز حوثيوں کے خلاف جنگ ميں آل سعود کي مداخلت اور ايران کي طرف سے حوثيوں کي اخلاقي حمايت آنے والے واقعات کے لئے مناسب ماحول فراہم کرنے کا آغاز ہے-

دوسرا تفکر: سفياني کي سرکردگي ميں امام کے دشمن، يہوديوں اور مغرب کے حليف اور اہل بيت (ع) اور ان کے پيروکاروں کے شديد دشمن ہيں- چنانچہ ہم اس نتيجے تک پہنچتے ہيں کہ عراق کے واقعات (اور صدام کے زوال) کے بعد علاقے ميں اہل تشيع کے خلاف بعثيوں اور تکفيريوں کے درميان ايک عہد و پيمان معرض وجود ميں آيا ہے [ادھر شام ميں تکفيريوں کے دل دہلا دينے والے جرائم اور خونخواري کي داستانيں اور ملک شام کے کئي شہروں کي مکمل ويراني اور صہيونيوں، مغربيوں، ترکوں، خائن عرب حکمرانوں اور تکفيريوں کي ہم پيماني، مصر کے حالات اور فلسطين و قبلہ اول پر صہيونيوں کا قبضہ سب کے سامنے ہے] اور ان واقعات سے معلوم ہوتا ہے کہ سفياني کے خروج کے لئے مناسب ماحول فراہم کيا جاچکا ہے اور سفياني و اموي تفکر شام و عراق اور حجاز ميں ايک بار پھر انگڑائي لے چکا ہے- اور عنقريب يہ علاقہ اہم اور متعدد جنگوں اور واقعات کا ميدان بننے والا ہے اور يہ حقائق پورے علاقے ميں عدم استحکام کي اس پيشنگوئي کے اثبات کے لئے کافي ہيں جو معصومين (ع) کي احاديث کے ضمن ميں دي گئي ہے- بے شک عدم استحکام کي يہ لہر سرزمين حجاز سميت پورے علاقے کو متاثر کرے گي- يہ صورت حال ظہور سے قبل کے حالات کي غمازي کرتي ہے-

 

 

سعودي عالم و دانشور استاد مجتبي الساده، کا انٹرويو

ترتيب: امير رضا عرب

 ترجمہ : فرحت حسین مہدوی

بخش مهدويت تبيان


متعلقہ تحریریں:

قرب ظہور کي علامتيں احاديث کي روشني ميں

پانچويں حتمي علامت