مشرقي پاکستان سے بنگلہ ديش
مغربي طاقتوں اور ہندوستان کي ہندو قيادت نے شروع دن سے ہي پاکستان کو تباہ کرنے کي کوششيں جاري رکھي ہوئي ہيں - 1971 ء ميں حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوۓ ہندوستان نے مشرقي پاکستان ميں اپني افواج داخل کر ديں اور پاکستان کو قوميت کي بنياد پر دو حصوں ميں تقسيم کر ديا - پاکستان کو اسلام کے نام پر حاصل کيا گيا تھا اور اسلام کے چاہنے والے يہ کبھي بھي نہيں چاہتے تھے کہ اسلام کے نام پر حاصل ہونے والي رياست اس طرح تباہ و برباد ہو - بنگلہ ديش کے اسلامي حلقوں نے اس وقت پاکستان کو متحد رکھنے کي کوشش کي اور اس کوشش ميں بنگلہ ديش کي جماعت اسلامي پيش پيش تھي - 1971ء ميں عبدالقادر ملا اور ان کے ساتھيوں نے عليحدگي پسند تحريک کے بجائے پاکستان کا ساتھ ديا اس لئے کہ وہ اسے ايک نظرياتي مسلم رياست اور مسلمانوں کي پناہ گاہ سمجھتے تھے ، جماعت اسلامي نے بنگالي نيشنلزم کے مقابلے ميں مسلم قوميت کا علم بلند کيا-
عبدالقادر ملا نے 1971ء ميں بنگلہ ديش کي مخالفت اور پاکستان کي حمايت کي تھي جس کي پاداش ميں انہيں پھانسي دي گئي، ملا عبدالقادر پر الزام تھا کہ انہوں نے 1971ء کي جنگ کے دوران 300 سے زائد افراد کو قتل کيا- بنگلہ ديش ميں جنگي جرائم کي عدالت نے 1971ء ميں البدر نامي عسکري تنظيم کے رکن کي حيثيت سے عبدالقادر ملا کو 300 سے زائد بنگلا ديشي دانشوروں کے اغوا اور قتل ميں ملوث قرار ديتے ہوئے سزا سنائي تھي، جس پر پير اور منگل کي درمياني رات عملدرآمد ہونا تھا تاہم اس سے کچھ گھنٹے قبل سپريم کورٹ کے سينئر جج سيد محمد حسين نے سزا کے خلاف حکمِ امتناعي جاري کيا تھا- جنگي جرائم کي عدالت نے انہيں ابتدائي طور پر عمر قيد کي سزا سنائي تھي ليکن سپريم کورٹ نے حکومت کي اپيل پر عمر قيد کو سزائے موت ميں بدل ديا تھا- بنگلہ ديشي حکومت نے يہ خصوصي عدالت 2010ء ميں بنائي تھي جس کا مقصد ان ملزمان پر مقدمہ چلانا تھا جنہوں نے بنگلہ ديش بننے کي مخالفت کي تھي - (جاري ہے )
متعلقہ تحریریں:
آزادي ہزار نعمت ہے
مسلمان ہند اور قديم ہندوستان