• صارفین کی تعداد :
  • 3017
  • 1/30/2014
  • تاريخ :

غائب امام مۆمنين کو فيض کيونکر پہنچا سکتے ہيں؟

غائب امام مۆمنین کو فیض کیونکر پہنچا سکتے ہیں؟

يہ سوال اس غلط فہمي کا سبب ہوسکتا ہے کہ حضرت مہدي (عج) شايد ايک بالکل خصوصي زندگي گذار رہے ہيں اور غيبت کے زمانے ميں بالکل چين سے بيٹھے ہيں اور مسلمانوں کے امور سے غافل ہيں! معاذاللہ-

ليکن حقيقت يہ ہے کہ امام (عج) کي غيبت، لوگوں اور دنيا سے قطع تعلق، نہيں ہيں بلکہ غيبت سے مراد يہ ہے کہ وہ عام لوگوں کي نظروں سے اوجھل ہيں يعني وہ اپنے ذاتي معاملات سلجھانے کے ساتھ مسلمانوں کے درميان ـ ناشناس فرد کے عنوان سے ـ حاضر ہوتے ہيں اور تمام تر حوادث و وقائع پر گہري نگاہ رکھتے ہيں؛ اور اپنے پيروکاروں اور محبين و منتظرين پر خاص عنايت رکھتے ہيں اور ان کے احوال سے باخبر ہيں- جيسا کہ امام (عج) اپني ايک توقيع (مکتوب) کے ضمن ميں شيخ مفيد (رح) کو لکھتے ہيں: "ہم نے تمہيں تمہارے حال پر نہيں چھوڑا ہے اور تمہاري سرپرستي اور تمہارے مسائل پر غور کرنے سے کوتاہي نہيں کرتے اور ہم نے تمہيں ياد اپنے دل سے نہيں نکالي- پس تقوي کي راہ پر گامزن رہو اور ہماري مدد کرو تا کہ ہم تمہيں پيش آمدہ فتنوں سے نجات دلائيں- (1)

جيسا کہ روايات سے ثابت ہے امام زمانہ (عج) کي غيبت سے مراد يہ نہيں ہے کہ وہ نامرئي اور معاشرے سے کٹے ہوئے امام نہيں ہيں بلکہ ايک عيني اور جسماني حيات رکھتے ہيں اور دوسروں کي طرح طبعي زندگي گذار رہے ہيں؛ فرق صرف اتنا ہے کہ وہ خدا کے حکم سے بعض مصالح کي بنا پر ظہور کا فرمانے پانے کے دن تک، ہماري آنکھوں سے غائب ہيں اور ايک انجانے انسان کي طرح زندگي بسر کررہے ہيں، چنانچہ لوگ بھي ان کي نظروں سے دور نہيں ہيں بلکہ وہ ظہور کے ايام کي طرح غيبت ميں بھي معاشروں کے مسائل سے آگاہ ہيں اور تمام موجودہ معاملات کي نگراني کررہے ہيں اور مسلمانوں کے سرور اور کاميابي سے خوش ہوتے ہيں اور ان کي مشکلات اور دشواريوں سے دکھ اور غم محسوس کرتے ہيں؛ حتي کہ اگر فلسفہ غيبت سے مغايرت لازم نہ آئے تو بيچاروں کي دستگيري بھي کرتے ہيں، اللہ کے اذن سے بيماروں کو شفا ديتے ہيں اور لوگوں کي مجالس ميں شرکت کرتے ہيں اور ...

رسول اللہ (ص) سے پوچھا گيا کہ غيبت کے زمانے ميں عوام کو امام مہدي (عج) سے کيا فوائد مل سکتے ہيں؟ تو آپ (ص) نے فرمايا:

"اس خدا کي قسم جس نے مجھے نبوت پر مبعوث کيا، اس زمانے کے لئے بادلوں کے پردے کي پشت پر چھپے ہوئے سورج کي مانند، مہدي (عج) کے وجودہ سے فيض اٹھاتے ہيں اور ان کي ولايت سے نوراني ہوجاتے ہيں"- (2)

 

حوالہ جات:

1- الاحتجاج، ابومنصور طبرسي، ج 2، ص 497-

2- ينابيع الموده، قندوزي حنفي، ج 3، ص 170-

 

ترجمہ: فرحت حسین مہدوی


متعلقہ تحریریں:

کوفہ امام زمانہ (عج) کا دارالحکومت!؟

ندائے آسماني سے قبل کيا ہوگا؟