ظہور امام (عج) اور ہمارے اعمال 2
ظہور امام (عج) اور ہمارے اعمال 1
مۆمنين فرائض پر عمل کريں تو وہ بري الذمہ ہونگے ليکن ان کے اس عمل کي وجہ سے قطعي طور پر ظہور وقوع پذير نہيں ہوتا کيونکہ اگرچہ ظہور قطعي رباني حکم ہے ليکن بعض شرطوں سے مشروط ہے:
1- فکري و علمي و ثقافتي تياري:
انسان کي فکري سطح اس قدر بلند ہو کہ وہ اس حقيقت کا ادراک کريں کہ جغرافيہ، قوم، رنگ اور نسل انسانوں کے الگ الگ ہونے کا جواز نہيں ہے-
2- معاشرتي تياري:
دنيا کے لوگ موجودہ نظاموں کے ظلم و ستم سے اکتا جائيں اور يک پہلو مادي زندگي کي تلخي کو محسوس کريں، مسائل کے حل سے مايوس ہوجائيں اور ادراک کريں کہ صرف عالم انسانيت کے نجات دہندہ کي حکومت ان کے مسائل حل کرسکتي ہے-
امام صادق (ع) نے فرمايا: جب تک معاشروں کے تمام طبقات حکومت نہ کريں امام (عج) ظہور نہيں کريں گے تا کہ کوئي نہ کہہ سکے کہ "اگر ہم بر سر اقتدار آتے عدل و انصاف کے مطابق عمل کرتے!- (7)
3- فني و مواصلاتي تياري:
جديد مصنوعات کي موجودگي نہ صرف ايک عالمي حکومت عدل کي راہ ميں رکاوٹ نہيں ہيں بلکہ شايد ان کي غير موجودگي ميں اس عظيم ہدف کا حصول ممکن ہي نہ ہو کيونکہ معجزہ ايک آسماني دين کي حقانيت کے لئے ضروري ہے ليکن ايک معاشرے کے دائمي انتظام کے لئے نہيں ہے- (8)
4- فردي تياري:
عالمي حکومت کے لئے سب سے زيادہ تيار اور قابل قدر افرادي قوت کي ضرورت ہے تا کہ مطلوبہ عظيم اصلاحات کو سرانجام دے سکے اور اس کے لئے فکري اور روحاني آمادگي اور آگہي کي ضرورت ہے- (9)
5- عسکري تياري:
مسلمانوں کو ہميشہ جہاد کے جذبے اور عسکري لحاظ سے تياري کا اہتمام جاري رکھنا چاہئے تا کہ حق کا طليعہ طلوع ہوتے ہيں مہدي (عج) کے رکاب ميں لڑنے والے مجاہدين سے جامليں؛ چنانچہ امام صادق (ع) منتظرين کو دعوت ديتے ہيں کہ ہميشہ طاقتور اور مسلح رہيں اور امام (عج) کے انتظار کے دور کو مکمل تياري کے ساتھ بسر کريں- (10)
-------------------
7- بحار الانوار، ج 52، ص 244.
8- حكومت جهاني حضرت مهدي (عج)، مكارم شيرازي، ص 82-
9- همان-
10- محمد رضا حكيمي، خورشيد مغرب، چاپ 23، ص 274-